عشا کی نمازجان بوجھ کر تاخیر سے پڑھنا

فتویٰ نمبر:4066

سوال: السلام علیکم!

اگر کوئی عشا کی نماز رات کو بارہ، ایک یا دو بجے کے بعد پڑھے، اور یہ تأخیر جان بوجھ کر کرے، سستی کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس لیے کہ عشا کی نماز کو اتنی دیر سے پڑھنی اچھی لگتی ہے، اس کا دل زیادہ لگتا ہے، تو کیا ایسا کرنا مکروہ کہلائےگا؟

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

سورج ڈوبنے کے بعد آسمان کے مغربی کنارے پر سرخی چھا جاتی ہےاور اس کے بعد سفیدی آتی ہے۔اس سفیدی کے غائب ہوتے ہی عشا کا وقت شروع ہوتا ہے اور صبح صادق تک باقی رہتا ہے۔(۱) عشا کی نماز رات کے ایک تہائی حصہ گزرنے کے بعد پڑھنا مستحب ہے، جبکہ اس کو بلا عذر آدھی رات گزرنے کے بعد پڑھنا مکروہ ہے۔ کراہت کے درجے میں اختلاف ہے۔ چند حضرات کے نزدیک ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے، جبکہ دیگر علما کرام کے نزدیک ایسی تاخیر مکروہ تنزیہی ہے (۲)۔ “آدھی رات” سے مراد وہ گھڑی ہے جو مغرب کے ابتدائی وقت اور صبح صادق کے بلکل درمیان ہو۔ یعنی، اگر مثال کے طور پر مغرب ۷ بجے ہو، اور صبح صادق ۴ بجے، تو آدھی رات ساڑے بارہ بجے ہوگی۔ 

احتیاط اسی میں ہے کہ عشا کی نماز آدھی رات سے پہلے ہی پڑھی جائے اگرچہ اس میں دل اتنا نہ لگتا ہو۔ ایک مشہور قاعدے کے مطابق برائی کے اندیشہ سے بچنا کسی مصلحت کو حاصل کرنے سے زیادہ ضروری ہے (۳)۔ 

مذکورہ بالا تفصیل صرف خواتین کے لیے ہے، یا ان حضرات کے لیے جو کسی معتبرعذر (مثلا سفر یا مرض) کی وجہ سے جماعت سے نماز ادا نہیں کر سکتے۔ جو مرد صحت مند ہوں، مقیم ہوں، ان کے لیے مسجد جا کر جماعت سے نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ 

▪ (۱) وَوَقْتُ الْعِشَاءِ وَالْوِتْرِ مِنْ غُرُوبِ الشَّفَقِ إلَى الصُّبْحِ. كَذَا فِي الْكَافِي. (فتاویٰ ھندیہ: ۱ / ۵۱)

▪ (۲) و فيه: ( و ) يستحب ( تأخير ) صلاة ( العشاء إلى ثلث الليل ) الأول في رواية الكنز وفي القدوري إلى ما قبل الثلث قال صلى الله عليه و سلم ” لولا أن أشق على أمتي لأخرت العشاء إلى ثلث الليل أو نصفه ” وفي مجمع الروايات التأخير إلى النصف مباح في الشتاء لمعارضة دليل الندب وهو قطع السمر المنهي عنه دليل الكراهة وهو تقليل الجماعة لأنه أقل ما يقوم الناس إلى نصف الليل فتعارضا فثبتت الإباحة والتأخير إلى ما بعد النصف مكروه لسلامة دليل الكراهة عن المعارض والكراهة تحريمية ۔ (مراقی الفلاح: ۱ / ۷۵)

▪ (۳) درء المفاسد أَولى من جلب المصالح (الاشباہ و النظائر: ۹۰)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۱۷رجب ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۲۵ مارچ ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں