اسلامی کارٹون اور ویڈیوذ دین کا علم سکھانے کے لیے جائز ہے یا نہیں؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

1-مفتی صاحب ! براے مہربانی رہنماءی کیجیے۔آجکل کے دور میں آج کل کے دور میں جبکہ بچے کارٹونز کے بہت عادی ہیں ایسے میں ایسے کارٹون بنانا جن میں میوزک نہ ہو اور کارٹون کی شکل زیادہ واضح نہ ہو تاکہ بچے اس سے دعائیں اور اسلامی تاریخ سیکھ لیں کیا ایسا کرنا جائز ہوگا ؟

جبکہ بنانے کا مقصد صرف بچوں میں دین کا شوق پیدا کرنا ہو اور ان کو میوزک والی ویڈیو سے دور رکھنا ہو ؟

اس میں واضح رہے کہ یہ کارٹون خود ہاتھ سے نہیں بنائے جاتے اور نہ ہی ان کو چھاپا جاتا ہے اسے سکرین پر ہی رہتے ہیں اور ان میں کسی قسم کا کوئی میوزک نہیں کیا جاتا

2-اور ان کارٹونز کو حرکت دینے کے لیے سافٹ ویئر کا استعمال کیا جاتا ہے

3-کیا اس طرح کی ویڈیو بنانا جائز ہے ؟

کیا بچوں کو دین کس طریقے سے دین سکھانا جائز ہوگا ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

1-2: ڈیجیٹل کیمرہ اور موبائل  فون سے لی گئی شکلوں اور عکس بندی سے متعلق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم  کراچی کا موقف یہ ہے کہ جب  تک  ان آلات  سے کھینچی گئی تصویر کسی کاغذ پر پرنٹ نہ ہو تو شرعاً  تصویر محرم میں داخل نہیں ہے۔ اس کے مطابق اس سافٹ وئیر سے اس طرح کی ویڈیوز بنانا بھی تصویر کے حکم میں نہیں ہے ۔ان کے ذریعے دین کا علم سکھانا جائز ہے ۔لیکن اس طرح سے ٹی وی دیکھنے کی عادت بھی پڑ سکتی ہے جو آگے چل کر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لیے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جائے ۔

3-بعض علماء کے نزدیک ڈیجیٹل کیمرے سے تصویریں لینا جائز ہے اُن کے نزدیک ایسی چیزوں کی ویڈیوز بھی بنانا جائز ہےجن چیزوں کا خارج میں بھی دیکھنا جائز ہے ۔

لہذا سوفٹویئر سے بناۓ ہوۓ کارٹون جن کے اندر میوزک اور بےپردگی وغیرہ نہ ہو استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔

قال في البحر: وقید بالرأس لأنہ لا اعتبار بإزالة الحاجبین أو العینین․․․ وکذا لا اعتبار یقطع الیدین أو الرجلین (۲/ ۵۰ ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا) (۴)

فقط 

واللہ اعلم

1 محرم 1441ھ

21 اگست 2020ء

اپنا تبصرہ بھیجیں