استنجاء کے بعد پیشاب کے قطروں کا حکم

فتویٰ نمبر:5082

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

یہ ایک پوسٹ آئی ہے کیا اس میں بیان کردہ باتیں درست ہیں؟

استبراء کیا ہے ؟

استبراء پیشاب کے مکمل خشک کرنے کو کہتے ہیں یہ واجب ہے 

جس طرح نماز میں کوئی واجب چھوٹ جائے  تو نماز سجدہ سہو کے بنا مکمل نہیں  ہوتی ایسے ہی اگر پیشاب کرنے کے بعد اسکو مکمل خشک نہ  کیا جائے  تو طہارت کامل نہیں ہوتی 

طہارت کامل نہیں  تو 

وضو کامل نہیں  

وضو کامل نہیں 

تو نماز نہیں ہوتی 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے اکثر لوگوں کی عبادتیں ان کی طہارت کی وجہ سے منہ پر دے ماری جائیں گی اکثر عذاب قبر پیشاب کی بے احتیاطی وجہ سے ہوگا

پرانے وقتوں میں لوگ خشک مٹی استعمال کرتے تھے پیشاب کو خشک کرنے کے لۓ آج کل % 95 فیصد لوگ مرد و خواتین بنا خشک کیےہی پیشاب جلد بازی میں پانی بہا کر کپڑے پہن لیتے ہیں وہی ناپاک پانی پھر کپڑوں کو لگتا ہے

کیونکہ پانی کی ٹوٹی بند کر بھی دیں تو تھوڑے تھوڑے قطرے نکلتے رہتے ہیں کچھ وقت تک یہی حال انسانی جسم کا Urinery Bladder کا ہے

پیشاب کی نالی جو کہ خواتین کی نسبت مردوں میں قدرے بڑی ہوتی ہے اسکے اندر کچھ قطرے رہ  جاتے ہیں جیسے ہی مرد یا عورت کھڑے ہوتے ہیں تو آپکے Pelvic Muscles ریلیکس ہوتے ہیں اور پیشاب کے قطرے جو نالی میں تھے

باہر کی طرف آتے ہیں لہٰذا جلد بازی نا کریں فوراً کھڑے نا ہوں اس بات کا یقین کر لیں کے آپکا مثانہ مکمل طور پر خالی ہو چکا ہے نالی پھنسے قطرے نکالنے کے لۓ مصنوعی طور پر جان بوجھ کر کھانسی کریں اس سے مسلز ریلیکس وں گے اور بائیں پر زور دیں دو سے تین دفعہ پھر ٹشو سے پیشاب خشک کر کے پانی استعمال کریں پھر دوبارہ ٹشو استعمال کر لیں تو بہتر نہ کریں تو کوئی مضائقہ نہیں اب جو پانی کپڑے کو لگے گا وہ ناپاک نہ ہو گا۔

ہم سب سے کم وقت اور جلد بازی اسی معاملے میں کرتے ہیں جو بنیاد ہے روح کی پاکیزگی کی قلب کے سکون کی پھر کہاں سے عبادتوں میں لذت اور سکون آئے جب طہارت ہی مکمل نہ  ہو تو۔ 

آج کے دور میں خشک مٹی کی جگہ سوفٹ ٹشو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن یاد رہے پانی کا استعمال لازمی ہے صرف ٹشو سے خشک کرنا ہے پیشاب۔

اللہ تعالی فرماتا ہے 

أن اللّه يحب المططه‍رين

بے شک میں طہارت کرنے والوں سے محبت کرتا ہوں

یہی وجہ ہے کا ھماری خواتین بچے مرد عورت سب پریشانیوں میں مبتلا ھیں جنات شیاطین کے لیے  پیشاب کی بو اور آمیزش والے پانی کا ایک قطرہ بھی کافی ہوتا ہے جس پر وہ سارا دن جادو پڑھ پڑھ انسان کے کانوں میں پھونکتے ہیں اور اسکی روح دل کو بیقرار رکھتے ہیں غصہ حسد بغض ان سب کی جڑ کامل طہارت کا نا ہونا ہے.

اس پوسٹ کی وضاحت کردیجئے۔ 

جواب: پیشاب یا پاخانہ کے بعد نجاست کی جگہ کو دھو کر اس طرح صاف کر لینا کہ دل مطمئن ہو جائے کہ اب پیشاب یا پاخانہ نہیں نکلے گا اس اطمینان کر لینے کو استبراء کہتے ہیں خواہ یہ اطمینان جس طریقے سے بھی حاصل ہو جائے اور اتنا ہی واجب ہے۔اس اطمینان کے بارے میں لوگوں کی عادتیں مختلف ہوتی ہیں کسی کو چند قدم چلنے سے، کسی کو کھانسنے سے یا زمین پر پیر مارنے سے، یا زور لگانے سے یا دیر تک بیٹھنے سے یا دو ایک قطرہ رسنے کے بعد اطمینان حاصل ہوتا ہے.

مذکورہ پوسٹ میں مبالغہ آرائی زیادہ ہے۔استبراء میں ذیادہ غلو سے کام لینا مضرصحت ہونے کے ساتھ ساتھ بے چینی اور وسوسہ کا باعث بن جاتا ہے ،جسکی وجہ سے انسان خود بھی پریشان ہوتا ہے اور دوسرے لوگ بھی۔

خلاصہ یہ کہ افراط و تفریط کی بجائے اعتدال سے کام لیا جائےنہ اتنی لاپرواہی ہو کہ بغیر کوئی دھیان دئیے کھڑے ہو جائیں اور بعد میں وضو، کپڑے اور نماز میں شک پڑ جائے اور نہ ہی یہ حال ہو کہ استبراء کے انتظار میں بیت الخلا میں گھنٹہ گزر جائے۔ 

اما نفس آلاستبراء حتی یطمئن قلبہ بزوال الرشح فہو فرض و ھو المراد بالوجوب۔(الشامی 558/زکریا۔

ولما فی الفتاوی الہندیہ:

والاستبراء واجب حتی یستقر قلبہ علی انقطاع العود کذا فی الظہیریۃ، قال بعضہم: یستنجی بعد ما یخطو خطوات وقال بعضم: یرکض برجلہٖ علی الأرض ویتنحنح الخ۔ والصحیح أن طباع الناس مختلفۃ فمتیٰ وقع فی قلبہٖ أنہ تم استفراغ ما فی السبیل یستنجی”.

(الفتاویٰ الہندیۃ: ؍۴۹)

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 1/3/1441

عیسوی تاریخ29/10/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں