جرابوں پر مسح کرنے کی شرائط

سوال:جرابوں کے اوپر مسح کرنے کے بارے میں بتا دیں۔کہ سردی کی وجہ سے یا ٹھنڈے پانی کی وجہ سے بار بار جرابیں اتارنی پڑتی ہیں تو کیا اسے پہن کے مسح کر سکتے ہیں ؟سردی اور ٹھنڈا پانی وجہ ہے اور کوئی وجہ نہیں جیسے زخم وغیرہ نہیں۔ اور کتنے وقت تک کرسکتے ہیں؟

جواب:جرابوں کے اوپر مسح کرنا تین شرائط کے ساتھ جائز ہوتا ہے:

1. وہ اتنی موٹی ہوں کہ ان میں سے پانی نہ چھن سکے.

2. اتنی موٹی ہوں کہ پنڈلی پر بغیر باندھے ٹھہر سکیں۔

3. ان جرابوں سے قریبا ایک فرسخ(تین میل) تک پیدل چلا جاسکے۔ 

اگر جرابوں میں یہ شرائط نہیں پائی جاتیں تو ان پر مسح جائز نہیں ہوگا.

آج کل جو جرابیں نائیلون، سوت، اون وغیرہ کی پائی جاتی ہیں ان میں یہ شرائط نہیں پائی جاتیں لہذا ان پر مسح جائز نہیں ہوگا ۔

تاہم اگر آپ مسح کرنا چاہتی ہیں تو جرابوں کے بجائے چمڑے کے موزے استعمال کریں۔ اگر اوپر کپڑا ہو نیچے چمڑا ہو تو اس پر بھی مسح جائز ہے۔ 

چمڑے کے موزوں پر وضو ٹوٹنے کے بعد سے حالت قیام میں ایک دن اور ایک رات (پورے چوبیس گھنٹے) تک اور حالت سفر(شرعی سفر یعنی سوا ستتر کلو میٹر سے زیادہ کا سفر ) میں تین دن اور تین راتوں (72 گھنٹے) تک مسح کرنا جائز ہے۔نیز ان موزوں کو کامل طہارت پر پہنا ہو یعنی وضو کے ساتھ۔اگر غسل کی ضرورت پیش آگئی تو موزوں پر مسح درست نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱)قال ابن نجیم: والثخین أن یقوم علی الساق من غیر شدّ ، ولایسقط ولا یشف ۔ (البحر الرائق: ۱/۳۱۷، ط: زکریا دیوبند ) وفي الخلاصة إن کان الجورب من الشعر فالصحیح أنہ لو کان صلبا مستمسکا یمشي معہ فرسخا أو فراسخ علی ہذا الخلاف انتہی فہذا الذي ینبغي یعوّل علیہ (غنیة المستملی، ص: ۱۰۵، ط: دارالکتاب دیوبند) قال الحصکفی أو جوربیہ الثخینین بحیث یمشي فرسخاً ، ویثبت علی الساق ، ولایری ماتحتہ ولا یشف إلا أن ینفذ إلی الخف قدر الفرض (الدر المختار: ۱/۴۵۲)

(۲) للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن، وللمقيم يوم وليلة”.(مسند احمد:۱/۴۹۱)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں