کالا دھاگہ باندھنا

فتوی نمبر: 2045

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! دفع درد کے لئے قرآنی آیات دم کیا ہوا دھاگہ پاؤں میں باندھنا کیسا ہے؟ 

الجواب حامداو مصليا

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ کلمات سکھا ئے تھے:

أعوذ بکلمات الله التَّامَّة من شر ما خلق والله خیر حافظا وهو أرحم الراحمین 

چنانچہ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں نے اپنی بڑی اولاد کو یہ کلمات سکھا ديے ہیں اور یاد کرادیے ہیں تاکہ وہ ان کو پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے رہا کریں اور اس کے نتیجے میں وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہیں اورجو میرے چھوٹے بچے ہیں وہ یہ کلمات خود سے نہیں پڑھ سکتے ان کے لیے میں نے یہ کلمات کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیے ہیں ۔ 

(ابو داؤد شریف:۵۴۳،۲)

علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فتاویٰ میں نقل فرمایا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما درد زہ میں مبتلا عورت کے لیے ولادت میں آسانی کے واسطے ایک تعویذ لکھ کر اس کے بازو میں باندھنے کا حکم دیتے تھے۔اور بعض روایات میں ہے کہ اس تعویذ کو گھول کر پلانے اور تعویذ کے پانی کو مذکورہ عورت کی رانوں وغیرہ میں چھڑکنے کا حکم دیتے تھے۔

( مجموعہ فتاویٰ ابن تیمیہ: ۱۹؍۶۴-۶۵، مطبوعہ : الرئاسۃ العامۃ لشئون الحرمین الشریفین) 

اس سے معلوم ہوا کہ دفع درد کے لیے دھاگا باندھنا جائز ہے بشرطیکہ قرآنی آیات اور اللہ کا کلام ہو۔ لیکن یہ بات ذہن میں ہو کہ شفا اللہ کے حکم سے ہے نہ کہ دھاگے کی وجہ سے۔ 

▪قال الشیخ الملا علي القاري رحمہ اللّٰہ تعالی : ’’ ان الرقی یکرہ منہا ما کان بغیر اللسان العربي ، وبغیر أسماء اللّٰہ تعالی ، وصفاتہ وکلامہ في کتبہ المنزّلۃ ، وإن اعتقد أن الرقیۃ نافعۃ لا محالۃ فیتکل علیہا وإیاہا ‘‘ ۔ 

(مرقاۃ المفاتیح:۸/۳۵۸ ، ۳۵۹ ، کتاب الطب والرقی)

▪ وقد أجمع العلماء علی جواز الرقیۃ عند اجتماع ثلاثۃ شروط : أن یکون بکلام اللّٰہ تعالی ، أو بأسمائہ ، وصفاتہ ، وباللسان العربي ، أو بما یعرف معناہ من غیرہ، وأن یعتقد أن الرقیۃ لا تؤثر بذاتہا بل بذات اللّٰہ تعالی ۔ 

(فتح الباری:۱۰/۲۴۰ ، کتاب الطب ، باب الرقی بالقرآن والمعوذات)

▪قالوا : وإنما تکرہ العوذۃ إذا کانت لغیر لسان العرب ولا یدري ما ہو ، ولعلہ یدخلہ سحر أو کفر أو غیر ذلک ، وأما ما کان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس بہ ۔

( رد المحتار:٥٢٣/٩)

و اللہ الموفق

قمری تاریخ:4 ربیع الثانی1440ھ

عیسوی تاریخ:12 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں