خضاب کا حکم شرعی

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ داڑھی یا بالوں پر کالے رنگ کے علاوہ کوئی دوسرا براون رنگ کے شیڈ کا ہئیر کلر لگانا جائز ہے کہ نہیں؟

کسی نے تحقیق کی اور کہا کہ ہئیر کلر کی لئیر بنتی ہے بالوں پر جس سے وضو اور غسل نہیں ہوتا اس لئے جائز نہیں۔ براہ مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب

عام طور پر جو ہئیر کلر ملتا ہے بالوں پر اس کی تہہ نہیں جمتی اس لیے ایسے رنگ کا استعمال جائز ہے۔

البتہ اگر واقعی کوئی رنگ ایسا تیار ہورہا ہے جس کی بالوں پر تہہ جمتی ہے تو اس کا حکم ناخن پالش کی طرح ہے۔ یعنی جب تک اسے اتار یا دھو نہ لیا جائے تو وضو غُسل وغیرہ نہیں ہوگا۔

اختضب لأجل التزین للنّساء الجواري جاز في الأصحّ ویکرہ بالسواد․․․ ومذہبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن کما في الخانیة، قال النووي:ومذہبنا استحباب خضاب الشیب للرّجل والمرأة بصفرة أو حُمرة وتحریم خضابہ بالسواد علی الأصحّ لقولہ علیہ السلام: غیّروا ہذا الشیب واجتنبوا السّواد اھ قال الحموي وہذا في حق غیر الغزاة ولا یحرم في حقّہم للإرہاب ولعلّہ محمل من فعل ذلک من الصحابة ط․ (درمختار مع رد المحتار: ۱۰/ ۴۸۸، ط: زکریا)

ولا یضرّ بقاء أثر کلون و ریح فلا یکلّف في إزالتہ إلی ماء حارّ أو صابون ونحوہ ۔ (درمختار: ۱/۵۳۷، زکریا)

فقط واﷲ اعلم بالصواب۔

اپنا تبصرہ بھیجیں