خواب میں نذر ماننے سے نذر کا حکم

فتویٰ نمبر:1064

السلام علیکم 

اگر کوئی خواب میں دیکھے کے فلاں کام ہو جائے یا دعا مانگے کے یہ کام ہو جاے تو میں اتنی نفل نماز یا روزوے نذر کروں گی تو کیا حقیقت میں بھی کرنا ہوں گے ؟

اھلیہ ثاقب

الجواب باسم مہلم الصواب 

وعلیکم السلام !

عرض ہے کہ السلام علیکم کے درمیان واو نہیں لکھا جاتا ہے ۔

اپنا جواب ملاحظہ کرلیجیے

١ـ خواب میں نذر ماننے سے حقیقت میں اس نذر کو پورا کرنا واجب نہیں کیونکہ خواب سے کوئی حکم ثابت نہیں ہوتا۔

٢۔ دوسری صورت میں اگر زبان سے کسی کام کے ہونے کی شرط پر نفل نماز یا روزے کی نذر مانی ہے تو یہ نذر صحیح اور نافذ ہوگی، شرط پوری ہونے کے بعد نذر پوری کرنا واجب ہے ، نہ کرنے پر گناہ ہوگا۔

والنذر عمل اللسان۔ (شامي، الصوم / باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ۳؍۴۱۹ زکریا)

ہو واجب بالنذر بلسانہ۔ (الدر المختار) فلا یکفی لإیجابہ النیۃ۔ (الدر المختار مع الشامي / باب الاعتکاف ۳؍۴۳۰ زکریا)

ومن نذر نذرا مطلقاً أو معلقًا بشرط وکان من جنسہ واجب، أو فرض وہو عبادۃ مقصودۃ، ووجہ الشرط لزم الناذر کصوم۔ (الدر المختار) إن کان معلقاً بشرط، وإلا لزم في الحال۔ (شامي، الأیمان / مطلب في أحکام النذر ۵؍۵۱۶ زکریا)

إن علق النذر بشرط یرید کونہ لایخرج عنہ بالکفارۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۲؍۶۵ زکریا)

وان علق النذر بشرط فعلیہ الوفاء بنفس النذر ۔(شرح البدایة ٢\٤٦١)

ویصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة ۔ ۔ ۔ لانھا قرب مقصودة وقد قال النبی صلی الل علیہ وسلم من نذر ان یطع اللہ فلیطعہ ۔ ۔ الخ (بدائع الصنائع : کتاب النذر ، فصل فی شرائط النذر ٦\٣٣٦ دار الکتب العلمیة بیروت)والنذر … ولایحتمل الفسخ بعد وقوعہ۔ (المبسوط للسرخسی، دار الکتب العلمیۃ بیروت ۲۴/۴۲) 

ما یسمعہ الرای لا یکون حجة لاحتمال الاختلاط من الشیطان بصوتہ ولان النوم حالة الغفلة ولانہ لیس بارفع من الکشف فی حالة الیقظة ۔

(ھدایة القاری :شرح صحیح البخاری ١\١٩٦، باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم )

واللہ اعلم بالصواب 

بنت عبدالباطن عفی عنھا

دارالافتا صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

٦شعبان ١٤٣٩ھ

٢٦اپریل ٢٠١٨ع

اپنا تبصرہ بھیجیں