كيا عورت دوران عدت ووٹ دینے جاسکتی ہے ؟

فتویٰ نمبر:887

سوال: ایک معتدہ ( طلاق) دوران عدت ووٹ دینے گئ اس کا عمل ٹھیک تھا؟ اگر نھیں تھا تو وہ جزاء کے طور پر کیا کرے؟

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

دوران عدت معتده ( عدت والي عورت ) پر عدت کے احکامات واجب ہوجاتے ہیں اور اس کے لیے سخت ضرورت شرعی کےعلاوہ گھر سے نکلنا جائزنہیں، البتہ ووٹ دینے کی حیثیت بعض علما کے نزدیک واجب وفرض کی ہے ، لہذا عدت کے دوران ووٹ دینے کے لیے گھر سے نکلنے کی اجازت ہے۔ 

چنانچہ شرعی لحاظ سے ووٹ دینے نہ دینے سے متعلق بانی جامعہ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالی نے ” رسالہ ووٹ اور ووٹر اور امیدوار کی شرعی حیثیت ” میں درج ذیل تفصیل بیان فرمائی ہے :

“قرآن حدیث میں جس طرح جھوٹی شہادت دینے سے منع فرمایا ہے اسی طرح سچی شہادت کو لازم واجب فرمایا ہے ، ارشاد باری تعالی ہے {کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط} مائدۃ :٨

دوسری جگہ باری تعالی کا ارشاد ہے : {کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط}نساء ١٣۵ ان دونوں آیتوں میں مسلمانوں پر فرض کیا ہے کہ سچی شہادت سے جان نہ چھڑائیں، اللہ تعالی کے لیے ادائیگی شہادت کے لیے کھڑے ہوجائیں، تیسری جگہ سورة طلاق میں ارشاد ہے کہ” اللہ تعالی کے لیے سچی شہادت قائم کرو ” ایک آیت میں ارشاد ہے کہ ” سچی شہادت کا چھپانا حرام اور گناہ ہے” مزید ارشاد ہے کہ شہادت کو نہ چھپاؤ جو شہادت کو چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہے”۔ ان تمام آیات نے مسلمانوں پر فریضہ عائد کردیا ہے کہ سچی گواہی سے جان نہ چھڑائیں، ضرور ادا کریں……………. اس لیے جس حلقہ میں کوئی بھی امیدوار قابل اور نیک معلوم ہو اسے ووٹ دینے سے گریز کرنا بھی شرعی حرام اور پوری قوم و ملت پر ظلم کے مترادف ہے “

( مقالات مفتى اعظم ؒ : ۲۱۰ )

“عن حماد بن إبراہیم قال: المطلقۃ ثلاثًا، والمختلعۃ، والمتوفی عنہا زوجہا والملاعنۃ، لا تختضبن، ولا تطیبن، ولا یلبسن ثوبًا مصبوغًا، ولا یبرجن من بیوتہن۔”

(شرح معاني الآثار للطحاوي : ۲؍۴۴۶ رقم: ۴۴۹۵ ، الطلاق / باب المتوفی عنہا زوجہا ہل لہا أن تسافر في عدتہا )

” يايها الذن آمنواكونوا قوامين بالقسط شهداء لله “

( سورة النساء :135 )

” لقوله تعالى :ولا تكتموا الشهادة ومن يكتمها فانه آثم قلبه والله بما تعملون عليم ” ( البقره : 283) أي فاجر قلبه وخصه بالقلب لان القلب يتعلق به ، لانه يضمره فيه فاسند اليه ،والله بما تعملون عليم أي يجازي على اداء الشهادة وكتمانه “

( عمدة القاري : باب ماقيل في شهادة الزور )

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 6 محرم الحرام 1440ھ 

عیسوی تاریخ:17 ستمبر،٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں