کریانہ کی دکان کے مال پر زکاة حکم

السوال : السلام علیکم !

ہماري كريانہ كي دكان ہے اور دکان کے مال پر زکوة کا کیسے پتہ چکے گا جبکہ اسکے مال پر سال کا گزرنا شرط هے اور عموما چیزیں کچھ دنوں کے بعدختم ہو جاتیں ہیں، نیا مال اتا ہے,اسطرح تازه مال وغیره بھی روز بروز آتا ہے جیسے سبزیاں وغیره.؟

الجواب باسم ملھم الصواب:

وعلیکم السلام !

وجوب زکاة کے لیے مال کا سال کے شروع اور آخر میں قدر نصاب ہونا شرط ہے ۔اگرچہ درمیان سال وہ مال یا اس سے حاصل شدہ نفع قدر نصاب سے کم ہی کیوں نہ ہو ۔اس پر بھی زکاة واجب ہوگی ۔

لیکن اگر درمیان سال مال یا اس سے حاصل شدہ نفع بالکل ہی ختم ہوگیا ہو تو ایسی صورت میں زکاة واجب نہ ہوگی ۔

اسی پر کریانہ کی دکان کے مال کو قیاس کیا جائے گا اگر وہ مال سال کے شروع اور آخر میں نصاب کی مد کو پہنچے تو زکاة واجب ہوگی اگرچہ درمیان سال کم ہی کیوں نہ ہو اہو لیکن اگر درمیان میں بالکل ہی ختم ہوگیا تو اب سابقہ تاریخ کا تعین ختم ہوجائے گا پھر جس تاریخ میں دوبارہ نصاب کا مالک ہوگا سال شمار. کرنے کے لیے وہ تاریخ متعین ہوگی ۔

” ونقصان النصاب فی الحول لایضر ان کمل فی طرفیہ لانہ یشق اعتبار الکمال فی اثنائہ اما لا بد منہ فی ابتدائہ للانعقاد وتحقیق الغناء وفی انتھائہ للوجوب ولا کذلک فیما بین ذلک لانہ حالة البقاء”

(البحرالرائق : ج٢/ص ٢٢٩ )

” واذا کان النصاب کاملا فی طرفی الحول فنقصانہ فیما بین ذلک لا یسقط الزکاة “

(عالمگیری : ج ١/ ص ١٧۵ )

” فھلاک النصاب فی خلال الحول یقطع حکم الحول حتی لو استفاد فی ذلک الحول نصابا یستانف لہ الحول” لقول النبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم “لا زکاة فی مال حتی یحول علیہ الحول” وکذاالمستفاد

(البدائع والصنائع : ج٢/ص ١۵/ط. ایچ ایم سعید)

موضوع :فقہ الزکاة

السوال : السلام علیکم !

هماري كريانه كي دكان هے اور دکان کے مال پر زکوة کا کیسے پته چکے گا جبکه اسکے مال پر سال کا گزرنا شرط هے اور عموما چیزیں کچھ دنوں کے بعدختم هو جاتیں هیں، نیا مال اتا هے,اسطرح تازه مال وغیره بھی روز بروز آتا هے جیسے سبزیاں وغیره.؟

الجواب باسم ملھم الصواب:

وعلیکم السلام !

وجوب زکاة کے لیے مال کا سال کے شروع اور آخر میں قدر نصاب ہونا شرط ہے ۔اگرچہ درمیان سال وہ مال یا اس سے حاصل شدہ نفع قدر نصاب سے کم ہی کیوں نہ ہو ۔اس پر بھی زکاة واجب ہوگی ۔

لیکن اگر درمیان سال مال یا اس سے حاصل شدہ نفع بالکل ہی ختم ہوگیا ہو تو ایسی صورت میں زکاة واجب نہ ہوگی ۔

اسی پر کریانہ کی دکان کے مال کو قیاس کیا جائے گا اگر وہ مال سال کے شروع اور آخر میں نصاب کی مد کو پہنچے تو زکاة واجب ہوگی اگرچہ درمیان سال کم ہی کیوں نہ ہو اہو لیکن اگر درمیان میں بالکل ہی ختم ہوگیا تو اب سابقہ تاریخ کا تعین ختم ہوجائے گا پھر جس تاریخ میں دوبارہ نصاب کا مالک ہوگا سال شمار. کرنے کے لیے وہ تاریخ متعین ہوگی ۔

” ونقصان النصاب فی الحول لایضر ان کمل فی طرفیہ لانہ یشق اعتبار الکمال فی اثنائہ اما لا بد منہ فی ابتدائہ للانعقاد وتحقیق الغناء وفی انتھائہ للوجوب ولا کذلک فیما بین ذلک لانہ حالة البقاء”

(البحرالرائق : ج٢/ص ٢٢٩ )

” واذا کان النصاب کاملا فی طرفی الحول فنقصانہ فیما بین ذلک لا یسقط الزکاة “

(عالمگیری : ج ١/ ص ١٧۵ )

” فھلاک النصاب فی خلال الحول یقطع حکم الحول حتی لو استفاد فی ذلک الحول نصابا یستانف لہ الحول” لقول النبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم “لا زکاة فی مال حتی یحول علیہ الحول” وکذاالمستفاد

(البدائع والصنائع : ج٢/ص ١۵/ط. ایچ ایم سعید)

اپنا تبصرہ بھیجیں