کسی اور کی قبر میں دفن کرنے کی وصیت کرنا

فتویٰ نمبر:927

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اگرکوئی عورت وصیت کرے کہ مجھے میری ماں کی قبر میں دفن کرنا تو کیا یہ درست ہے؟

والسلام

 الجواب حامداو مصليا 

ایک قبر میں بلا ضرورت شدیدہ ایک سے زائد میتوں کو دفن کرنا درست نہیں، اگر نعش گل سڑ کر مٹی ہوچکی ہو تب ضرورت کے وقت درست ہے۔عام حالات میں بڑے شہروں میں جب قبرستان میں جگہ ہو اس طرح کی وصیت کرنا درست نہیں۔

خلافِ شرع وصیت کا پورا کرنا بھی درست نہیں ،اِس لیے کہ شریعت کا حکم یہ ہے: ”الْوَصِيَّةُ بِالْمَعْصِيَّةِ بَاطِلَةٌ“ کسی باطل کام کی وصیّت باطل ہے،اُسے پورا کرنا درست نہیں۔(ہدایہ ، باب وصیۃ الذمّی)

ذَهَبَ جَمَاهِيرُ الْعُلَمَاءِ إِلَى أَنَّ الْمَيِّتَ الْمُسْلِمَ إِذَا بَلِيَ وَصَارَ تُرَابًا جَازَ نَبْشُ قَبْرِهِ وَدَفْنُ غَيْرِهِ فِيهِ، أَمَّا إِذَا بَقِيَ شَيْءٌ مِنْ عِظَامِهِ – غَيْرَ عَجْبِ الذَّنَبِ فَلاَ يَجُوزُ نَبْشُهُ وَلاَ الدَّفْنُ فِيهِ لِحُرْمَةِ الْمَيِّتِ

أَنَّ صَاحِبَ التَّتَارْخَانِيَّةِ مِنَ الْحَنَفِيَّةِ يَرَى أَنَّ الْمَيِّتَ إِذَا صَارَ تُرَابًا فِي الْقَبْرِ يُكْرَهُ دَفْنُ غَيْرِهِ فِي قَبْرِهِ؛ لأَِنَّ الْحُرْمَةَ بَاقِيَةٌ

ص326 – كتاب الموسوعة الفقهية الكويتية – اندراس قبور الموتى – المكتبة الشاملة الحديثة

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:26/1/1440

عیسوی تاریخ:7/8/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں