کسی اور سے استنجا کروانے کا حکم

فتویٰ نمبر:4073

🔎سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

محترم جناب مفتیان کرام! 

فالج ذدہ یا معذور جو استنجے پر قادر نہیں کیا اسکی اولاد ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر استنجاء کراسکتی ہے جبکہ اسکی بیوی بھی نہ ہو؟

الجواب حامداو مصليا

بیمار شخص جو استنجاء کرنے پر قادر نہ ہو اگر وہ کسی دوسرے ذریعے سے طہارت حاصل کرکے نماز پڑھ سکتا ہے تو طہارت یعنی استنجا اور وضو سے نماز پڑھے ورنہ ویسے ہی پڑھے۔ یاد رہے بیوی نہ ہو تو اس پر سے استنجا ساقط ہوجائے گا۔ہاں اگر اولاد (بیٹا ،پوتا ) مرد نوکر وغیرہ استنجا کروائے تو ان کے لیے موضع استنجاء کو ہاتھ لگانا اور دیکھنا درست نہیں ہے کپڑا وغیرہ لپیٹ کر بغیر دیکھے استنجا کروائے۔

(مستفاد از: فتاویٰ محمودیہ جلد ٥/ ٢٩٩)

لو شلت يده اليسرى فلا يقدر أن يستنجى بها، ان لم يجد من يصبّ عليه الماء ، لا يستنجى بالماء ، إلا أن يقدر على الماء الجارى ، وان شلت كلتا اليدين يمسح ذراعيه على الأرض و وجهه على الحائط ، ولا يدع الصلوٰة ، وكذا المريض اذا كان له ابن اؤ اخ ، و ليس له امرأة اؤ جارية و عجز عن الوضوء، يوضئه الابن اؤ الأخ إلا أنه لا يمس فرجه إلا من يحل له وطئها ، و يسقط عنه الاستنجاء ….

(الحلبى الكبير : ٤٠)

الرجل المريض اذا لم يكن له امرأة و لا أمة و له ابن اؤ اخ و هو لا يقدر على الوضوء فإنه يوضئه الابنه اؤ الأخوه غير الاستنجاء إلا أنه لا يمس فرجه ، وسقط عنه الاستنجاء ….

(عالمگیری:جلد١/ ٤٩)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ١٦ رجب ١٤٤٠

عیسوی تاریخ: ٢٤ مارچ ٢٠١٩

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں