میکڈونلڈ کے کھانے کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷۴﴾

سوال:-      کیا میکڈونلڈ کے کھانے حلال ہیں؟

جواب :-       میکڈونلڈ کے کھانوں میں گوشت  سے بنی ہوئی اشیاء کے علاوہ دیگراشیاء، مثلا :چاول، روٹی، بَن، سبزی وغیرہ کے استعمال کا حکم یہ ہے کہ جب تک ان اشیاء کی تیاری میں حرام یا ناپاک اجزا کے استعمال ہونے کا یقین نہ ہو اس وقت تک اس کا کھانا جائز ہے محض شک یا وہم کی بنیاد پر ان اشیاء کے استعمال کو نا جائز نہیں کہا جا سکتا۔

 گوشت ا ور اس سے بنی ہوئی اشیاء کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر اس گوشت کے بارے میں یقین ہو کہ وہ کسی اسلامی ملک سے حاصل کیا جاتا ہے تو اس کا کھانا جائز ہے اور اگر یہ یقین نہ ہو بلکہ شک و خیال یہ ہو کہ  وہ گوشت کسی غیر مسلم ملک سے برآمد کردہ ہے یا ادارہ خود اس کا اقرار کرتا ہوتو جب تک اس کے حلال ہونے کا یقین نہ ہوجائے اس کا کھانا جائز نہیں کیونکہ گوشت کے اندر اصل حرمت ہے تو جب تک اس کے حلال ہونے کا یقینی ثبوت نہ ہووہ حلال نہیں ہوگا۔

لہذا اگرکسی مستند ادارے سے اس کے حلال ہونے کی تصدیق یا سرٹیفیکیٹ مل جائے کہ یہ حلال جانور کا گوشت ہے اس کو اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے تو ایسے گوشت کا استعمال جائز ہوگا صرف ہوٹلوں میں گوشت کا حلال بتایا جانایا اپنی مصنوعات پر حلال کا لیبل لگانا کافی نہیں۔

(بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ:القاضی محمد تقی العثمانی۔ج ۱ص۴۲۲)

وقد ثبت بحدیث عدی ابن حاتم رضی اللہ   ان الاصل َفی لحوم الحیوان المنعُ حتی یثبت خلافہ،ولذلک منعَ رسو لُ اللہ من الّصید الذی خالط فیہ کلابُ غیرُ کلاب الصائد۔ ۔ ۔ وبھذا یثبت انہ اذا اجتمع فی حیوان وجوہ مبیحۃ ووجہ محرمۃ،فالترجیحُ للوجوہ المحرمۃوھذا ایضا یدلُّ علی ان الاصلَ فی اللحوم المنعَ ،حتی یثبت انہ حلال،وھذا اصل ذکرہ غیرُ واحد من الفقھاء،وکذلک الحکم ُفی اللحوم المستو رۃ فانھا تتاتی فیھا جمیع ُالو جوہ الاربعۃ المذکورۃ،اما الشھاداتُ المکتوبۃ علی العلب ِاو الکرتونات انھا مذبوحۃ علی الطریقۃ الاسلامیۃ،وقد ثبت بکثیر من البیانات انھا شھادات لا یوثق ُبھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں