فتویٰ نمبر:2008
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! ہم لوگ وہاڑی رہتے ہیں،امی کا گھر حاصل پور میں ہیں اور سسرال چشتیا میں،سوال یہ ہے کہ جب ہم وہاں جاتے ہیں تو پوری نماز پڑھنی ہوگی یا قصر کرنا ہوگا؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
اگر حاصل پور میں وطن اصلی کی نیت ختم کردی گئی ہے اور وہاڑی سے حاصل پور تک کی مسافت 48 میل یعنی 77.24 (سوا ستتر) کلومیٹر ہے تو آپ جب میکے میں جاتی ہیں اور وہاں آپ کی نیت 15 دن سے کم ٹھیرنے کی ہو تو آپ پر قصر کرنا لازم ہے یعنی چار رکعت والی فرض نماز دورکعت ہی پڑھیں گی پوری پڑھنا جائز نہیں۔
جہاں تک آپ کے سسرال کا تعلق ہے تو آگر آپ کے شوہر نے وہ وطن چھوڑ دیا ہے اور وہ بھی وہاڑی سے سوا ستتر کلو میٹر کی مسافت پر ہے تو وہاں بھی جب آپ لوگ 15 دن سے کم قیام کی نیت سے جائیں تو چار رکعت والی فرض نماز دو گانا ہی ادا کریں گی۔
“قال في الدر (مع الرد کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر: ۲/۵۹۹-۶۰۵): من خرج … صلی الفرض الرباعي رکعتین… حتی یدخل موضع مقامہ إن سار مدة السفر … أو ینوي… إقامة نصف شہر… بموضع واحد صالح لہا ۔۔”
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:10 ربیع الاول ،1440ھ
عیسوی تاریخ:18 نومبر،2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: