مرد اور عورتوں کی نماز میں فرق

فتویٰ نمبر:906

سوال: اسلام علیکم، اجکل عورتوں کے نماز پڑھنے کے طریقے پر بہت زیادہ تنقید ہورہی ہے،جو فیملیاں سعودی ممالک یا حج عمرے سے ہوکر آتے ہیں وہ تو مردوں کی طرح نماز پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں وہاں ایسے ہی نماز پڑہتے ہیں،عورتوں کا طریقہ الگ نہی۔اب جبکہ ہمارے بھائی نے بھی یہی کہنا شروع کر دیا ہے کہ عورتوں کا نماز پڑھنے کا طریقہ الگ نہی،تو تشویش ہورہی ہے،کیا کہیں سے ثابت ہے کہ عورتوں کو الگ طریقہ بتایا گیا ہو؟

والسلام

الجواب حامدا و مصليا 

واضح رہے کہ اصل عبادت کی ادائی میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے ، البتہ چونکہ عورت قابل ستر ہے لہذا اس کے ستر کا خیال کرتے ہوئے نمازمیں بعض مخصوص حالتیں ہیں جن میں مرد وعورت کے درمیان امتیاز رکھا گیا ہے ۔اورمردو عورت کی نماز میں يہ فرق خود نبی کریمﷺ نے بیان فرمايا ہے ، حضرات صحابہ کرام بھی اِس فرق کا لحاظ رکھا کرتےاور بیان کیا کرتے تھے اور یہی تابعین ، تبعِ تابعین ،اور اسلاف كامسلك رہا نيز چاروں ائمہ فقہ امام اعظم امام ابوحنیفہ ؒ، امام مالک ؒ، امام شافعی ؒ ، امام احمد رحمہم اللہ بھی اس پر متفق ہیں ، اس کے برخلاف عورتوں کی نماز کا بالکل مردوں کی طرح ہونا کسی بھی حدیث سے صراحتا ثابت نہیں ہے ۔ بلکہ عورتوں کی نماز میں زیادہ سے زیادہ پردہ اور جسم سمیٹ کر ایک دوسرے سے ملانے کا حکم ہے ، اور یہ طریقہ حضور ﷺ کے زمانہ سے آج تک امت میں متفق اور عملا متواتر ہے ، اور اس کے خلاف آج تک کسی صحابی یاتابعی یا ائمہ مجتہدین کا کوئی ایسا فتوی منقول نہیں ہے جس میں عورتوں کی نماز کو مردوں کے نماز کے مطابق قرار دیا گیاہو ۔

درج ذیل احادیث وآثار صحابہ وتابعین سے عورتوں کی نماز کا مردوں سے واضح طور پر مختلف ہونا معلوم ہوتا ہے :

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ:إِذَا جَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلَى فَخِذِهَا الْأُخْرَى،وَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذَيْهَا كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا، وَإِنَّ اللهَ تَعَالَى يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَيَقُولُ:يَا مَلَائِكَتِي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهَا۔(سنن کبریٰ بیہقی:3199)

ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی (دائیں ) ران کو دوسری (بائیں ) ران پر رکھے یعنی سمٹ جائے اور سجدہ میں جائے تواپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے اس طرح ملائے کہ پردہ کالحاظ زیادہ سے زیادہ ہوسکے ۔اللہ تعالی اس عورت کی طرف دیکھتے ہیں اور فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ : اے فرشتو!تم گواہ بن جاؤ ، میں نے اس عورت کی مغفرت کردی ۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ: «تَجْتَمِعُ وَتَحْتَفِرُ»۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2778)

ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عباس سے ایک مرتبہ عورت کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا ، تو آپ نے ارشاد فرمایا : ” تَجْتَمِعُ وَتَحْتَفِرُ “ خوب اچھی طرح اکٹھے ہوکر اور سمٹ کر نما زپڑھے۔

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: تَجْتَمِعُ الْمَرْأَةُ إِذَا رَكَعَتْ تَرْفَعُ يَدَيْهَا إِلَى بَطْنِهَا، وَتَجْتَمِعُ مَا اسْتَطَاعَتْ، فَإِذَا سَجَدَتْ فَلْتَضُمَّ يَدَيْهَا إِلَيْهَا، وَتَضُمَّ بَطْنَهَا وَصَدْرَهَا إِلَى فَخِذَيْهَا، وَتَجْتَمِعُ مَا اسْتَطَاعَتْ۔(عبد الرزاق:5069)

ترجمہ:حضرت ابن جریج﷫حضرت عطاء﷫سے نقل کرتے ہیں کہ اُنہوں نے اِرشاد فرمایا: عورت رکوع کرتے ہوئے سمٹ کر رکوع کرے گی چنانچہ اپنے ہاتھوں کواُٹھاکر اپنے پیٹ کے ساتھ ملالے گی، اور جتنا ہوسکے سمٹ کررکوع کرے گی، پھر حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نےمجھ سے ارشاد فرمایا:”يَا وَائِلُ بْنَ حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا“اے وائل ! جب تم نماز پڑھنے لگو تو دونوں ہاتھ کانوں کے برابر اٹھاؤ،اورعورتیں اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتیوں تک اٹھائیں۔(طبرانی کبیر:22/19)

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَتُشِيرُ الْمَرْأَةُ بِيَدَيْهَا كَالرِّجَالِ بِالتَّكْبِيرِ قَالَ:«لَا تَرْفَعُ بِذَلِكَ يَدَيْهَا كَالرِّجَالِ، وَأَشَارَ فَخَفَضَ يَدَيْهِ جِدًّا وَجَمَعَهُمَا إِلَيْهِ» وَقَالَ:«إِنَّ لِلْمَرْأَةِ هَيْئَةً لَيْسَتْ لِلرَّجُلِ»۔(مصنّف عبد الرزاق:5066)

ترجمہ:حضرت ابن جریج ﷫فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء ﷫سے پوچھا کہ کیا عورت تکبیر کہتے وقت اپنے ہاتھوں کو مردوں کی طرح اٹھائے گی ؟ تو حضرت عطاء﷫نے فرمایا : نہیں، عورت اپنے ہاتھوں کو مردوں کی طرح نہیں اٹھائے گی۔اس کے بعد انہوں نے(سکھلانے کے لئے )بہت پست انداز میں اپنے ہاتھوں سے(تکبیر کا) اشارہ کیا اور ہاتھوں کو اپنی طرف سمیٹ کررکھا، اور فرمایا : إِنَّ لِلْمَرْأَةِ هَيْئَةً لَيْسَتْ لِلرَّجُلِ۔ عورت کی حالت(نماز کے بہت سے افعال میں ) مرد کی طرح نہیں ہے ۔

عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِﷺمَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ فَقَالَ:«إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الْأَرْضِ فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ»۔(سنن کبریٰ بیہقی:3201)

ترجمہ:حضرت یزید بن حبیب سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں ، آپ ﷺ نے ان کو دیکھ کر ارشاد فرمایا :جب تم سجدہ کرو تو جسم کے بعض حصوں کو زمین سے چمٹادو، اس لئے کہ اس (سجدہ کرنے )میں عورت مرد کی طرح نہیں ہے۔

وَكَانَ يَأْمُرُ الرِّجَالَ أَنْ يَتَجَافَوْا فِي سُجُودِهِمْ، وَيَأْمُرُ النِّسَاءَ يَنْخَفِضْنَ فِي سُجُودِهِنَّ، وَكَانَ يَأْمُرُ الرِّجَالَ أَنْ يَفْرِشُوا الْيُسْرَى، وَيَنْصِبُوا الْيُمْنَى فِي التَّشَهُّدِ، وَيَأْمُرُ النِّسَاءَ أَنْ يَتَرَبَّعْنَ۔(سنن کبریٰ بیہقی:3198)

ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں: نبی کریمﷺ مردوں کوکھل کر سجدہ کرنے کا حکم دیتے تھے اور عورتوں کو اس بات کا حکم دیا کرتے تھے کہ وہ سمٹ کر سجدہ کریں۔

اسی طرح ائمہ اربعہ کی کتابوں میں بھی عورتوں اور مردوں کی نماز میں فرق کو واصح کیا گیا ہے :

فقہِ مالکی:

خلاصہ فقہیہ میں ہے علّامہ محمد عربی قروی﷫فرماتے ہیں:”أمَّا الْمَرْأَة فَتكُونُ مُنْضَمَّةً فِي جَمِيعِ أحْوَالِهَا“۔ترجمہ: نماز کے اندرعورت اپنے تمام احوال میں سمٹ کر رہے گی۔(الخلاصۃ الفقہیۃ علی مذھب السادۃ المالکیۃ:79)

فقہِ شافعی:

کتاب الاُمّ میں حضرت امام شافعی ﷫فرماتے ہیں : ”(قَالَ الشَّافِعِيُّ):وَقَدْ أَدَّبَ اللَّهُ تَعَالَى النِّسَاءَ بِالِاسْتِتَارِ وَأَدَّبَهُنَّ بِذَلِكَ رَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُحِبُّ لِلْمَرْأَةِ فِي السُّجُودِ أَنْ تَضُمَّ بَعْضَهَا إلَى بَعْضٍ وَتُلْصِقَ بَطْنَهَا بِفَخِذَيْهَا وَتَسْجُدَ كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا وَهَكَذَا أُحِبُّ لَهَا فِي الرُّكُوعِ وَالْجُلُوسِ وَجَمِيعِ الصَّلَاةِ أَنْ تَكُونَ فِيهَا كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا وَأُحِبُّ أَنْ تَكْفِتَ جِلْبَابَهَا وَتُجَافِيَهُ رَاكِعَةً وَسَاجِدَةً عَلَيْهَا لِئَلَّا تَصِفَهَا ثِيَابُهَا “

(الاُمّ للشافعی:1/138)

فقہ حنبلی : 

المبدع فی شرح المقنع میں ہے:”(وَالْمَرْأَةُ كَالرَّجُلِ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ) لِشُمُولِ الْخِطَابِ لَهُمَا لِقَوْلِهِ: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي» (إِلَّا أَنَّهَا تَجْمَعُ نَفْسَهَا فِي الرُّكُوعِ، وَالسُّجُودِ) أَيْ: لَا يُسَنُّ لَهَا التَّجَافِي، لِمَا رَوَى زَيْدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ فَقَالَ: إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى بَعْضٍ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ فِي ” مَرَاسِيلِهِ ” وَلِأَنَّهَا عَوْرَةٌ فَكَانَ الْأَلْيَقُ بِهَا الِانْضِمَامَ، وَذُكِرَ فِي ” الْمُسْتَوْعِبِ ” وَغَيْرِهِ أَنَّهَا تَجْمَعُ نَفْسَهَا فِي جَمِيعِ أَحْوَالِ الصَّلَاةِ لِقَوْلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ(وَتَجْلِسُ مُتَرَبِّعَةً) لِأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَأْمُرُ النِّسَاءَ أَنْ يَتَرَبَّعْنَ فِي الصَّلَاةِ (أَوْ تُسْدِلَ رِجْلَيْهَا فَتَجْعَلَهُمَا فِي جَانِبِ يَمِينِهَا) “

(المبدع فی شرح المقنع:1/124)

فقہ حنفی :

”فَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَيَنْبَغِي أَنْ تَفْتَرِشَ ذِرَاعَيْهَا وَتَنْخَفِضُ وَلَا تَنْتَصِبَ كَانْتِصَابِ الرَّجُلِ وَتَلْزَقُ بَطْنَهَا بِفَخِذَيْهَا لِأَنَّ ذَلِكَ أَسْتَرُ لَهَا“

(بدائع الصنائع:1/210)

قال العلامۃ الحصکفی : :”أَنَّهَا تُخَالِفُ الرَّجُلَ فِي خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ“ 

(الدر المختار:1/504)

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 28/ 1/1440 هـ

عیسوی تاریخ:9 /1/2018 ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں