مریض اور بوڑھے کی نماز کا حکم

فتویٰ نمبر:4050

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! اگر کوئی بوڑھی اور بیمار ہو۔ بستر پر ہو اٹھ نہ سکتی ہو۔ پیمپر پر ہو اور غلاظت نہ رکتی ہو۔ کبھی پیمپر سے باہر بھی آ جاتی ہو۔تو ایسی مریضہ کی نماز کا کیا حکم ہے؟ 

والسلام

الجواب حامداً و مصلياً

ایسی ضعیف و مریض خاتون کے اگر ہوش و حواس درست ہے تو نماز ان سے معاف نہیں ہوگی. ان کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر وہ پیشاب و پاخانہ نہیں روک سکتی لیکن کوئی پردے کے لحاظ کے ساتھ ان کو پیپمر تبدیل کروانے والی ہے تو نیا پیپمر پہنا کر نماز جس طریقے سے ہو سکے پڑھ لیا کریں،خواہ رکوع و سجود کے ساتھ ہو یا اشارے سے ہو.اور اگر کسی تکیے وغیرہ کے سہارے بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹے لیٹے ہی ادا کرلیں اس طور پر کہ ان کے پاؤں قبلہ کی طرف کیے جائیں اور سر کے نیچے کوئی تکیہ رکھا جائے تاکہ سر انچا ہو جائے اور منہ قبلے کی طرف ہو سکے.اور اگر خود ان کے لیے قبلہ رو ہونا ممکن نہ ہو اور کوئی قبلہ رو کروانے والا بھی نہیں تو جس طرف رخ ہو اسی طرف نماز پڑھ لے۔

تاہم اگر پردے کے ساتھ پیپمر تبدیل کروانے والی کوئی نہیں یا ہے تو لیکن بار بار تبدیل کروانے میں مریضہ کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے .یا یہ یقین ہے کہ کپڑے یا پیمپر تبدیل کروا کر بھی پاکی کی حالت میں نماز پڑھنے پر قادر نہیں؛بلکہ وضو یا تیمم اور نماز سے پہلے پہلے پھر سے کپڑے اور پیمپر پر نجاست لگ جائے گی۔ تو جس طور پر ہو سکے نماز اسی پیمپر میں پڑھ لیا کریں،ان کی نماز ہو جائے گی۔

(مستفاد :عمدۃ الفقہ:2/407،کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ المریض، و ایضا:بہشتی زیور :حصہ ٢،بیمار کی نماز کا بیان) 

البتہ اگر ان کی حالت ایسی ہے کہ ہوش و حواس بھی باقی نہیں(کیونکہ اکثر ایسی حالت میں ہوش و حواس باقی نہیں رہتے) اور یہ کیفیت 24 گھنٹے یعنی ایک دن اور رات یا اس سے زیادہ رہے تو جب تک اسی حالت میں ہے ان سے نماز معاف ہے۔کیونکہ تب یہ مجنون کے حکم میں ہے(اگر حواس باقی نہ ہو) اور مجنون شریعت کا مکلف نہیں ۔اور اگر پورا ایک دن اور ایک رات اس حالت پر نہیں گزرتے بلکہ وقفے وقفے سے ہوش میں آتی رہتی ہیں تو نماز معاف نہیں ہوگی، بلکہ بعد میں اس کی قضا کرنی لازم ہوگی. 

“لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ”

(البقرہ:286)

▪”قال العلامۃ الحصکفی: والمحصور فاقد الماء والتراب…وکذا العاجز عنہما لمرض یؤخرہا عندہ وقالا یتشبہ بالمصلین وجوباً. بہ یفتی والیہ صح رجوعہ ،ای الامام کما فی الفیض. وفیہ ایضا مقطوع الیدین والرجلین اذا کان بوجہہ جراحۃ یصلی بغیر طہارۃ ولا یتیمم ولا یعید علی الاصح۔ “

(الدرالمختارعلی ہامش ردالمحتار: ص۱۸۵ جلد۱ ،مطلب فاقد الطہورین، باب التیمم )

▪الرجل المریض اذا لم يكن لہ امرأۃ ولا أمۃ ولہ ابن او اخ وھو لا یقدر علی الوضوء فانہ یوضیہ ابنہ او اخوہ غیر استنجاء فانہ لا یمس فرجہ وسقط عنہ الاستنجاء، والمرأۃ المریضۃ اذا لم یکن لھا زوج وعجزت عن الوضوء ولھا ابنۃ او اخت توضیھا ویسقط عنھا الاستنجاء “

(فتاوی ھندیہ:1/31)،(ماخوذ:حاشیہ بہشتی زیور :حصہ ٢،بیمار کی نماز کا بیان) 

▪ (وَإِنْ تَعَذَّرَ الْقُعُودُ) وَلَوْ حُكْمًا (أَوْمَأَ مُسْتَلْقِيًا) عَلَى ظَهْرِهِ (وَرِجْلَاهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ) غَيْرَ أَنَّهُ يَنْصِبُ رُكْبَتَيْهِ لِكَرَاهَةِ مَدِّ الرِّجْلِ إلَى الْقِبْلَةِ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ يَسِيرًا لِيَصِيرَ وَجْهُهُ إلَيْهَا (أَوْ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ) أَوْ الْأَيْسَرِ وَوَجْهُهُ إلَيْهَا (وَالْأَوَّلُ أَفْضَلُ) عَلَى الْمُعْتَمَدِ (وَإِنْ تَعَذَّرَ الْإِيمَاءُ) بِرَأْسِهِ (وَكَثُرَتْ الْفَوَائِتُ) بِأَنْ زَادَتْ عَلَى يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ (سَقَطَ الْقَضَاءُ عَنْهُ) وَإِنْ كَانَ يُفْهَمُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ (وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى) كَمَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ لِأَنَّ مُجَرَّدَ الْعَقْلِ…………………وَأَفَادَ بِسُقُوطِ الْأَرْكَانِ سُقُوطَ الشَّرَائِطِ عِنْدَ الْعَجْزِ بِالْأَوْلَى وَلَا يُعِيدُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ بَدَائِعُ.”

(الدر المختار مع الشامي:کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، مکتبۃ زکریا دیوبند ۲/۵۷۰ تا ۵۷۴، کراچي ۲/۹۹ تا ۱۰۳۔)

▪”الْأَصْلُ فِي صَلَاةِ الْمَرِيضِ قَوْله تَعَالَى: {الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ} [آل عمران: 191] قَالَ الضَّحَّاكُ فِي تَفْسِيرِهِ: هُوَ بَيَانُ حَالِ الْمَرِيضِ فِي أَدَاءِ الصَّلَاةِ عَلَى حَسَبِ الطَّاقَةِ «وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ يَعُودُهُ فِي مَرَضِهِ فَقَالَ: كَيْفَ أُصَلِّي فَقَالَ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ -: صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى الْجَنْبِ تُومِئُ إيمَاءً، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَاَللَّهُ أَوْلَى بِالْعُذْرِ» أَيْ بِقَبُولِ الْعُذْرِ مِنْكَ، وَلِأَنَّ الطَّاعَةَ عَلَى حَسَبِ الطَّاقَةِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إلَّا وُسْعَهَا} [البقرة: 286] وَلِقَوْلِهِ تَعَالَى {فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ} [التغابن: 16]. فَإِذَا عَرَفْنَا هَذَا فَنَقُولُ: الْمَرِيضُ إذَا كَانَ قَادِرًا عَلَى الْقِيَامِ يُصَلِّي قَائِمًا، فَإِذَا عَجَزَ عَنْ الْقِيَامِ يُصَلِّي قَاعِدًا بِرُكُوعٍ وَسُجُودٍ، وَإِذَا كَانَ عَاجِزًا عَنْ الْقُعُودِ يُصَلِّي بِالْإِيمَاءِ؛ لِأَنَّهُ وُسْعُ مِثْلِهِ،۔۔۔۔۔۔إنْ كَانَ عَاجِزًا عَنْ الْقُعُودِ يُصَلِّي بِالْإِيمَاءِ مُضْطَجِعًا مُسْتَلْقِيًا عَلَى قَفَاهُ وَوَجْهُهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ عِنْدَ عُلَمَائِنَا رَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى وَهُوَ مَذْهَبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا “

(المبسوط للسرخسی:کتاب الصلوٰۃ،باب صلوٰۃ المریض:1/،213-212،المکتبہ الشاملہ)

▪”عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏‏”‏رفع القلم عن ثلاثة‏:‏ عن النائم حتى يستيقظ والمعتوه حتى يفيق والصبي حتى يعقل أو يحتلم‏”‏‏.

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد:باب رفع قلم عن الثلاثۃ:ص86)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:4 جمادی الثانی :1440ھ

عیسوی تاریخ:9 فروری،2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں