مروجہ جرابوں پروضوکاحکم

سوال :اگر کسی نے مروجہ جرابیں پہن رکھی تھیں اور دوران وضو ان کے اوپر مسح کر لیا  تو کیا وضو ہوگیا. 

سائل :مزمل خان   

  رہائش:لانڈھی                                         

الجواب حامدةومصلية 

   کسی  بھی قسم کے  سوتی, اونی اور نائیلون کے موزے جو آج کل رائج ہیں, ان پر مسح کرناائمہ اربعہ میں سے کسی کے نزدیک جائز نہیں. اس لیے کہ ان کا حکم ان موزوں کا ہےجو پتلےہوتے ہیں.اور پہننا آسان ہوتاہے, چنانچہ ملک العلماء کاسانی رحمةالله فرما تے ہیں:

    “فان كان رقيقين يشفان الماءلايجوز المسح عليهمابالإجماع”

  (البدائع الصنائع:10/1)   

اور ابن نجیم رحمہ اللہ فرماتےہیں:

       ” ولا يجوز المسح على الجورب الرقيق من غزل أو شعر بلاخلاف ولو كان ثخينايمشي معه فرسخا فصاعدا …. …..فعلى  الخلاف”                                    

   (البحرالرائق:196/1)

اس سے معلوم ہوا کہ جن موزوں میں سے پانی چھن جاتا ہو یا وہ کسی چیز سے باندھے بغیر محض اپنی موٹائی کی بناء پرکھڑے نہ رہسکتےہوں یا ان کو پہن کردومیل تک چلنا ممکن نہ ہوان پر مسح کرنا کسی بھی مجتہد کے مذہب میں جائز نہیں. رہی بات دوران وضو مسح کرنے کی تو وہ صرف اور صرف”خفین” پر کرسکتے ہیں۔”خف”عربی میں موٹے موزوں کو کہتے. جن سےمراد وہ موزے ہیں جن کے ساتھ 3 میل آرام سے چلا جاسکے اوران کےاندر پانی بالکل نہ جاسکتا ہوان کو بار بار اتارنے میں تکلیف بھی ہو.لہذا جمہورائمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ دوران وضو ان کے اوپر مسح درست ہے.  

حضرت  حسن بصری رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

       “ادركت سبعين بدريا من الصحابة كلهم كانوا يرون المسح على الخفین”     (تلخیص البحیر :158/1)

اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مسح علی الخفین کے بارے میں متواتر احادیث موجود ہیں .جبکہ “مروجہ جرابوں”کی کوئی ایک بھی حدیث موجود نہیں.لہذا ان پر مسح کرنا درست نہیں.البتہ ایسی جرابیں جن میں چمڑے کے موزوں کی صفات موجود ہوں,یعنی اتنی موٹی ہو کہ ان کے اندر پانی نہ جاسکے تو مسح علی الخفین پر قیاس کرتے ہوئے ان پر مسح کرنا درست ہوگا.

والله سبحانه تعالی اعلم

بنت گل رحمان عفي عنها   

٣ربیع الثانی ١٤٣٩ء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں