مسجد کا پانی گھر لے جا کر استعمال کرنا

فتویٰ نمبر:4063

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا گھر یا محلے میں پانی کی بندش کی صورت میں مسجد سے پانی بھربھر کے گھر لانا جائز ہے۔ لانے والے کا کہنا ہے کہ میں نے مسجد کے ایک استاد سے پوچھا تھا۔ جبکہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ دینے والے نے اس وقت مروتاً اجازت دی ہوگی۔ کیا اسطرح کی اجازت معتبر ہے؟ 

اور کیا یہ اجازت وقتی شمار ہوگی یا دائمی؟

نیز اگر ایسی کوئ اجازت لینی ہو تو مسجد کے کس فرد سے لی جائے؟

مسئلہ تاحال درپیش ہے برائے مہربانی جلدی جواب عنایت فرمائیے جزاک الّلہ

و السلام: 

الجواب حامدا و مصليا

مسجد کا پانی مسجد کے ساتھ مخصوص ہے یا رفاہ عام کے لیے ہے؟ اس کا جواب وقف کرنے والے کی نیت اور اجازت پر موقوف ہے۔ اگر وقف کرنے والے نے اس پانی کو مسجد کے لیے مخصوص کیا ہے تو اس پانی کو گھر لے جانا جائز نہیں، صرف مجبوری میں جائز ہے۔ اور اگر وقف کرنے والے نے اسے رفاہ عام کے لیے لگایا ہو اور محلہ والوں کو پانی بھرنے کی اجازت دی ہو، تو پانی لے جانا بہر صورت درست ہے ۔عام طور پر مسجد کے کنویں سے لوگ پانی لے جاتے ہیں اور واقفین اس کی نیت کرتے ہیں اسی طرح جو باہر کا آتا ہے اس میں بھی بقدر ضرورت لے جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ یہ اجازت وقت کے ساتھ مخصوص نہیں۔ جب تک وقف باقی ہے، اجازت بھی باقی رہتی ہے۔

آپ کی مسجد کے پانی کی حیثیت کیا ہے ؟ مسجد کے لیے مخصوص ہے یا نہیں؟ یہ بات متولی یا اس کے نائبین کو معلوم ہے۔ لھذا اگر متولی یا اس کے نائبین کی طرف سے اجازت مل گئی ہو تو یہ اجازت معتبر سمجھی جائےگی اور مجبوری میں بقدر ضرورت پانی لے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ البتہ یہ بات یاد رہے کہ پانی کی تنگی کی صورت میں مسجد کی ضروریات مقدم ہوں گی۔ نیز اہل محلہ کو چاہیے کہ پانی کی مد میں کچھ نہ کچھ رقم مسجد کے چندہ باکس میں ڈال دیا کریں۔ (۱)، (۲)، (۳)، (۴)

• (۱) وحمل ماء السقایۃ الی اہلہ ان کان ماذوناً للحمل یجوز والا فلا ۔ (بزازیہ: ۶/۳۷۲)

• (۲) ویجوز ان یحمل ماء السقایۃ الی بیتہ لیشرب اہلہ کذا فی قاضی خان۔ (فتاوی ہندیہ: ۳ / ۳۰۶)

• (۳) أن المعروف کالمشروط (رد المحتار: ۳ / ۱۳۰)

• (۴) اگر چندہ دہندگان میں یہ بات معروف ہو کہ ضرورت کے وقت اہل محلہ بھی وہاں سے پانی لے سکیں گے، تو گنجائش ہے، ورنہ نہیں۔ (فتاویٰ عثمانی: ۲ / ۵۲۱)

فقط ۔ واللہ اعلم 

بقلم: زوجہ محمد فیصل

قمری تاریخ: ۲۳ جمادی الأولیٰ ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۳۰ جنوری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں