ناف کا ٹل جانا اور دم کروانا

فتویٰ نمبر:4083

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

سنا ہے کہ ناف ٹل جاتی ہے پھر دم کرواتے ہیں تو واپس اپنی جگہ پرآجاتی ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

دم کروانا شرعی نصوص سے ثابت ہے۔ اس سے شفا حاصل ہوتی ہے۔ ناف ٹلنا محسوسات میں سے ہے اور مجربات کے ذریعے اس کا ٹھیک ہوجانا بھی تجربہ سے ثابت ہے۔ اس لیے مجربات کی حد تک حدود شرعیہ میں رہتے ہوئے ناف بٹھانے کا عمل درست ہے۔

“أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا ( قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ) وَ ( قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ) وَ ( قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ) ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ”۔

{صحیح بخاری:۵۰۱۷}

“عن عوف بن مالك الأشجعي، قال: كنا نرقي في الجاهلية، فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال: «اعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك۔”

{صحیح مسلم: ۴/۱۷۲۷}

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:7جمادی الاخری 1440ھ

عیسوی تاریخ:13فروری2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں