نابالغ،مردہ اور ناتمام بچوں کا غسل وکفن

نابالغ،مردہ اور ناتمام بچوں کا غسل وکفن

اگر کوئی نابالغ لڑکا مرجائے اور کسی وجہ سے عورتوں کو نہلانا اور کفنانا پڑے تو مذکورہ ترتیب سے نہلادیں اور کفنانے کا بھی وہی طریقہ ہے جو اوپر معلوم ہوا، صرف اتنا فرق ہے کہ عورت کا کفن پانچ کپڑے ہیں اور مرد کا تین کپڑے: ایک چادر، ایک ازار اور ایک کرتہ۔

زندہ پیدا ہونے کے بعد اگر بچہ مر گیا تو اس کو بھی نہلایا اور کفنایا جائے،پھر نمازِ جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا جائے اور اس کا نام بھی رکھا جائے،اگر چہ پیدائش کے فوراً بعد ہی مر جائے۔

جو بچہ مردہ پیدا ہویعنی پیدا ہوتے وقت زندگی کی کوئی علامت نہ پائی جائے اس کو نہلانا چاہیے، لیکن قاعدے کے مطابق کفن نہ دیا جائے بلکہ کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے البتہ اس کا بھی کوئی نام رکھ دینا چاہیے۔

پیدائش کے وقت بچے کا ابھی صرف سر نکلا تھا کہ وہ مر گیا تو اس کا وہی حکم ہے جو مردہ پیدا ہونے والے بچے کا ہے، البتہ اگر زیادہ حصہ نکل آنے کے بعد مرا تو یہ سمجھا جائے گا کہ زندہ پیدا ہوا۔ سر کی طرف سے پیدا ہوا تو سینہ تک زندہ نکلنے سے اور الٹا پیدا ہوا تو ناف تک زندہ نکلنے سے یہ سمجھا جائے گاکہ زندہ ہی پیدا ہوا۔

حمل گرجانے کی صورت میں دیکھا جائے کہ اگر بچہ کے ہاتھ پاؤں، منہ ناک وغیرہ کوئی عضو نہ بنا ہو تو اس کو نہ نہلایا جائے اور نہ کفن دیا جائے بلکہ کسی کپڑے میں لپیٹ کر ایک گڑھا کھود کر دفن کردیا جائے اور اگر اس کا کوئی عضو بن گیا ہے تو اس کا وہی حکم ہے جو مردہ پیدا ہونے والے کا ہے یعنی نام رکھا جائے اور نہلایا جائے، لیکن قاعدہ کے مطابق کفن نہ دیا جائے اورنہ نماز پڑھی جائے بلکہ کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں