سوشل میڈیا کا استعمال

سوال:سوشل میڈیا کا استعمال کیسا ہے؟خصوصاً خواتین کے لیے۔

سائل:محمد ابرار

اسلام آباد

الجواب حامدۃ و مصلیۃ و مسلمۃ

سوشل میڈیا ایک ایسی ایجاد ہے جس کی افادیت بھی ہے اور نقصانات بھی۔یہ استعمال کرنے والے پر ہے کہ وہ اس کو کیسے استعمال کرتا ہے؟ لیکن سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کرنے والا بھی ناجائز چیزوں کا سامنا کرنے سے نہیں بچ سکتا۔عام طور پر اگر دیکھا جائے تو اس کے نقصانات اس کی افادیت سے زیادہ ہیں. چاہے وہ مذہبی ہوں ، جسمانی ہوں یا معاشرتی و سماجی۔معاشرے کا کوئی بھی فرد مرد ہو یا عورت ،بڑے ہوں یا چھوٹے؛ سوشل میڈیا کے اثرات سے باہر نہیں. خواتین صنف نازک ہے اور مردوں کی بنسبت کم سمجھ ہیں ،اس لیے ان کے متاثر ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

جو کا م سوشل میڈیا سے باہر کرنا حرام و ناجائز ہے وہ سوشل میڈیا پر کرنا بھی حرام و ناجائز ہیں ۔اور جو کام جائز ہیں وہ سوشل میڈیا پر بھی جائز ہے ۔چونکہ اسے بچنا آج کل کے دور میں انتہائی مشکل ہے. تو ایسے حالات میں سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے گریز، اس کے مثبت استعمال کی طرف رہنمائی اور اصلاحی امور کی انجام دہی کے لیے اس کا استعمال کرنا ضروری ہے. کیونکہ موجودہ دور میں اصلاحی کوششوں کی شدید ضرورت ہے۔

” قُلْ فِیہِمَاۤ اِثْمٌ کَبِیرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثْمُہُمَاۤ اَكْبَرُ مِن نَّفْعِہِمَا”

(سور ۃ البقرۃ /216)

﴿قد افلح الموٴمنون الذین ہم فی صلاتہم خاشعون والذین ہم عن اللغو معرضون)

(المومنون /1-3)

“عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حسن إسلام المرء: تركُه ما لا يعنيه”

(حديث حسن؛ رواه مسلم و الترمذي،شعب الإیمان للبیہقي ۴؍۲۵۵، حدیث: ۴۹۸۷).

عن مغیرہ بن شعبہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان اللہ کرہ لکم ثلاثا: قیل وقال، واضاعة المال وکثرة السوال․(بخاری، کتاب الزکاۃ، باب: قول اللّٰہ تعالی: {لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ إِلْحَافًا}، رقم : ۱۴۷۷۔) 

حاصل یہ ہے کہ سوشل میڈیا کا جائز استعمال ایک مباح امر ہے، جب تک اس میں مشغولیت کی وجہ سے کسی واجب کا ترک یا حرام و ناجائز کا ارتکاب لازم نہ آئے. جبکہ غلط اور ناجائز امور کے لیے استعمال ناجائز اور گناہ ہے۔ خواتین کے لیے بھی حدود وہ قیود کے اندر رہتے ہوئے سوشل میڈیا کا استعمال جائز ہے ۔لیکن اس کے استعمال میں وقت کا ضیاع بہت ہوتا ہے ،اس لیے حتی المکان اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے،اگر استعمال کرنا بھی ہے تو مثبت استعمال کیا جائے۔

فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

26۔4۔1439ھ/14-1-2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں