سورة المؤمنون کی فضیلت

١.. شروع کی دس آیات 
حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری رضي الله عنه سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر بن الخطاب رضي الله عنه سے سنا آپ نے فرمایا کہ : رسول الله صلى الله عليه وسلم پر جب وحی نازل ہوتی تو آپ کے پاس سے شہد کی مکهیوں کی بهنبهناہٹ کی طرح آواز سنائی دیتی ، ( ایک مرتبہ یہی نزول وحی کی حالت آپ پرطاری ہوئی ) ہم تهوڑی دیر ٹہرے ، پس آپ قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے اوراپنے دونوں ہاتهوں کو اٹها کر یہ دعا پڑهی ، اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلَا تَنْقُصْنَا ، وَأَكْرِمْنَا ، وَلَا تُهِنَّا ، وَأَعْطِنَا ، وَلَا تَحْرِمْنَا ، وَآثِرْنَا ، وَلَا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا ، وَارْضَ عَنَّا وَأَرْضِنَا ،(یعنی: یا الله ہمیں زیادہ دے کم نہ کر اور ہماری عزت بڑھا ذلیل نہ کہ اور ہم پر بخشش فرما، محروم نہ کر اور ہمیں دوسروں پر ترجیح دے ہم پر دوسروں کو ترجیح نہ دے اور ہم سے رازی ہو اور ہمیں بھی اپنی رضا سے راضی کردے) پهر فرمایا کہ مجھ پر ایسی دس آیات اتری ہیں جس نے ان کو قائم کیا تو وه جنت میں داخل ہوگا ، پهر آپ نے ( قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ) دس آیات پڑهیں
(المستدرك على الصحيحين » كتاب التفسير » تفسير سورة المؤمنون)

٢.. حضور صلی الله علیہ وسلم کی خلق 
یزید بن بانوس سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقه رضی الله عنہا سے سوال کیا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا خلق کیسا اور کیا تھا ، انہوں نے فرمایہ : آپ صلی الله علیہ وسلم کا خلق یعنی تبعی عادت وہ تھی جو قرآن میں ہے اس کے بعد یہ دس آیات تلاوت کر کہ فرمایہ کہ پس یہی خلق و عادت تھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی 
(نسائی ، کتاب التفسیر، ابن کثیر)

اپنا تبصرہ بھیجیں