تعلیم گاہ میں نماز کی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے نمازِ مغرب کو قضا کرنا۔ 

فتوی نمبر: 2057

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ؛

مجھے بتا دیں اگر مغرب کی نماز قضا ہو جائے تو اسے عشا سے پہلے پڑھ لے یا عشا کے ساتھ پڑھے، کیونکہ میری کلاس ۵:۳۰ پر ختم ہوتی ہے اور گھر آتے آتے ۶ بج جاتے ہیں یا کبھی زیادہ ٹائم بھی ہو جاتا ہے، تو اگر عشا کے ساتھ پڑھے تو کیسے پڑھے

تنقیح: تعلیم گاہ میں کیوں نہیں پڑھتی ہیں؟

جواب: وہاں جگہ نہیں ہے۔

تنقیح: یعنی الگ نماز کی جگہ نہیں یا جگہ ہی نہیں کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے؟

جواب: نمازکےلیےجگہ نہیں ہے۔

و السلام: 

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ؛

کلمہ پڑھنے کے بعد نماز کی بر وقت ادائی اسلام کا سب سے عظیم الشان رکن ہے۔ نماز کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر(۱)، اور بلا عذر تاخیر کرنے والا سخت گناہ گار ہے(۲) ۔ بیماری میں اور عین میدانِ جنگ میں جب دونوں افواج بالمقابل کھڑی ہوں، نماز کو قضا کرنا صحیح نہیں۔ ان امور کو سامنے رکھ کر سائلہ خود اندازہ لگائے کہ محض نماز کی جگہ نہ ہونا نماز کو قضا کرنے کے لیے معقول عذر ہے کہ نہیں، خصوصا جب مسلم شریف کی روایت سامنے رکھی جائے جس میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ” میرے لیے تمام روئے زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ بنا دی گئی”۔ (۳)

سائلہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بیگ میں ایک ہلکی سی جائے نماز بھی رکھے تاکہ وہ اپنی تعلیم گاہ میں ہی وقت پر نماز ادا کرے۔ 

اگر خدانخواستہ کسی معتبر عذر کی بنیاد پر نماز پھر بھی قضا ہو جائے تو اس کو وقت کی نماز سے پہلے اوربعد میں بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔ فوت شدہ نماز کی صرف فرض/ واجب رکعات ادا کرنا ضروری ہے۔ ان کو وقت کی نماز سے پہلے یا فورا بعد ادا کیا جاسکتا ہے۔ اس معاملے میں ترتیب کا لحاظ صرف صاحب ترتیب پر واجب ہے۔ (۴)

▪ (۱) ورد النصوص بأن ینکر الأحکام التي دلت علیہا النصوص القطعیۃ من الکتاب والسنۃ، کحشر الأجساد مثلا کفر لکونہ تکذیباً صریحا ﷲ تعالیٰ ورسولہ علیہ السلام۔ (شرح العقائد: ۱۶۶)

▪ (۲) و التاخیر بلا عذر کبیرۃ۔ (حاشیۃ طحطاوی علی المراقی: ۲۳۹)

▪ (۳) حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُضِّلْتُ عَلَی الْأَنْبِيَائِ بِسِتٍّ أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ۔ (مسلم شریف: ھدیث نمبر ۱۱۶۲)

▪ (۴) الترتیب بین الفروض الخمسۃ والوتر أدائً وقضائً لازم یفوت الجواز بفوتہ۔ (الدرالمختار:۲/ ۵۲۳)

فقط ۔ و اللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۳ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۱ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں