تعوذ پڑھنے کاحکم

فتویٰ نمبر:878

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!

جس طرح بسم اللہ ہر سورت کا قرآن میں جز کہا جاتا ہے اس طرح تعوذ کی کیا حیثیت ہے؟ کوئی تعوذ نا پڑھتا ہو تلاوت کی ابتدا میں تو کیا اس کو گناہ ملے گا؟

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام

جب بھی کوئی مسلمان تلاوت شروع کرے تو اس کو تعوذ پڑھنی چاہیے جیسا کہ سورہ نحل میں ارشاد باری تعالی ہے :

“فاذا قرات القرآن فاستعذ باللہ من الشیطن الرجیم”۞

امام عطا کے نزدیک ہر تلاوت سے پہلے تعوذ پڑھنا واجب ہے لیکن جمہور فقہا کے نزدیک تلاوت سے پہلے تعوذ کا اہتمام سنت ہے، فتوی اسی پر ہے کہ یہ سنت ہے، واجب نہیں، سنت کی بھی بڑی اہمیت ہوتی ہے لہذا اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔

البتہ تسمیہ کی طرح تعوذ بعینہ ان معروف الفاظ کے ساتھ قرآن کریم کا جزو نہیں ہیں۔

لما قال القرطبی “:اجمع العلماء علی ان التعوذ لیس من القرآن و لا آیة منہ و ھو قول القاری اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم “۔(احکام القرآن ج١،ص:٨٦)

لما قال القاضی ثناء رحمہ اللہ :قد صح عن النبیﷺانہ کان یصلی ای یتعوذ قبل القراة و علیہ انعقد الاجماع من السلف و الخلف لکنہ سنة عند جمہور العلماء ۔

(تفسیر مظھری ج:٥،ص٣٧٠)

(فتاوی حقانیہ ج:٢،ص:١٣٥)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : بنت سبطین عفی عنھا

قمری تاریخ:20ذوالحجہ 1439

عیسوی تاریخ:31اگست 2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں