ٹائٹس پہننےکا حکم

﴾ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷۹﴿

سوال:-      کیا لڑکیوں کو ٹائٹس پہننا حرام ہے،پردے میں رہ کر بھی؟

جواب :-        لباس پہننے کا اصل مقصد ستر عورت ہے اور عورت کو مکمل ستر ڈھانپنے کا حکم ہے۔ ہر وہ لباس جس سے یہ مقصد حاصل نہ ہو خواہ وہ لباس کی باریکی کی وجہ سے ہو یا چست ہونے کی وجہ سے،عورت کے لیے  ایسا لباس پہننا حرام اورکسی کے لئے ایسے چست لباس پہننے والی عورت کو کپڑے کے اوپر سے بھی دیکھنا جائز نہیں ۔

تنگ اور چست لباس پہننے کی حرمت ایک تو حدیث (الکاسیات العاریات ) کی بنا پر ہے،دوسرا کفار و فساق کے ساتھ مشابہت کی بنا پر جائز نہیں ،نیز طبی لحاظ سے بھی نہایت نقصان دہ ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع – (5 / 123)

 وإن كان ثوبها رقيقا يصف ما تحته ويشف أو كان صفيقا لكنه يلتزق ببدنها حتى يستبين له جسدها فلا يحل له النظر لأنه إذا استبان جسدها كانت كاسية صورة عارية حقيقة وقد قال النبي – صلى الله عليه وسلم – «لعن الله الكاسيات العاريات»

ٹایٹس بھی  تنگ اور چست ہوتی ہےجس کو پہن کر جسم کی ساخت نمایاں ہو جاتی ہے۔لہٰذا شوہر کے علاوہ کسی دوسرے کے سامنے اس کو پہننا مطلقاً حرام ہے،تاہم  شوہر کے سامنے پہننے کی گنجائش ہے بشرطیکہ کسی کی نظر نہ پڑے ۔ نیز اگر اس کے اوپر لمبا کرتا یا قمیص پہن لی جائے تب بھی گنجائش ہے؛لیکن دیگر مفاسد اور نقصانات کو دیکھ کر اس سے بچنا اولی ہےکہ ہر برائی کی ابتدا ئی شکل سادہ اور معمولی کراہت کے ساتھ ہوتی ہے جو تدریجاً حرمت تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں