اصول وفروع میں سے کسی کو فدیہ دینا

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:152

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

گزارش یہ ہےکہ میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیاہے ان کی نماز کےفدیہ کی رقم 20000/=یعنی مبلغ ایک لاکھ بیس ہزار روپے بنتی ہے یہ رقم ہم تمام بھائی اپنی ایک اکلوتی بہن کو دینا چاہتےہیں ۔

واضح ہوکہ مرحوم نے نمازوں کےفدیہ کی ادائیگی کی وصیت نہیں کی ،مرحوم کےصرف سات بیٹے اور ایک بیٹی ہے تمام عاقل بالغ ہیں۔مرحوم کی بیٹی مستحق اورمحتاج ہےا ور اس کا شوہر بھی محتاج ہےاتوکیا مرحوم کی نمازوں کا فدیہ مرحوم کی مذکورہ بیٹی کودےسکتےہیں ۔نیز یہ رقم مرحوم کی میراث سےاداکی جائے گی جس پرتمام ورثاء راضی ہیں اورمیراث بھی تقسیم نہیں ہوتی۔نیز ہماری والدہ اورمرحوم والدین دادا ،دادای اورنانی کا انتقال ان کی حیات میں ہوگیاتھا۔

والسلام 

درخواست گزار 

عبداللہ ولد عبدالخالق مرحوم 

الجواب حامداومصلیاً 

پہلے یہ بات واضح رہے کہ آپ کے والد مرحوم نے چونکہ فدیہ نماز کی وصیت نہیں کی ہے۔اس لیے شرعاً آپ پر اس فدیہ کی ادائیگی لازم نہیں ہے،ایسی صورت میں اولاًبہتریہی ہے کہ شرعی طریقےکےمطابق مرحوم کا ترکہ تقسیم کردیاجائے اس کےبعد جوجووارث مرحوم کی نمازوں کا فدیہ اداکرنا چاہےاداکرے۔ تاہم اگر ورثاء میں کوئی نابالغ نہ ہوتمام عاقل بالغ ہوں اورمجموعی ترکہ سےفدیہ اداکرنےپرخوش دلی سے راضی ہوں ،کوئی شرما شرمی یادباؤنہ ہوتومرحوم کی طرف سے نمازوں کافدیہ اداکرنےسے ان شاء اللہ تلافی کی امید ہے۔ 

اب یہ سوال کہ مرحوم کی بیٹی کوفدیہ کی یہ رقم دیناجائزہےیانہیں ؟ تواس کاجواب یہ ہے کہ چونکہ یہ ادائیگی فدیہ کےطورپرکی جارہی ہے اس لیے اس میں فدیہ کی شرائط کا لحاظ رکھناچاہیے اورفدیہ میت کےاصول وفروع یعنی ماں ،باپ اوراولادکےبجائے دیگرمستحقین کودینا ضروری ہے۔اوراس میں بہتریہ ہے کہ ایک ہی شخص کوایک سے زائدنمازوں کافدیہ نہ دیاجائے ،بلکہ ہرنمازکافدیہ الگ الگ مستحق کودیاجائے نیزایک نمازکا فدیہ کئی مستحقین میں تقسیم نہ کیاجائے ۔ (ماخذپ التبویب : 58/1167) 

الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار (2/72)

(قولہ یعطی ) بالبناء للمجھول :ای یعطی عنہ ولیہ :ای من لہ ولایۃ التصرف فی مالہ بوصایۃ اووراثۃ فیلزمہ ذلک من الثلث ان اوصی ،والافلایلزم الولی ذلک لانھاعبادۃ فلابدفیھا من الاختیار۔۔۔۔الخ 

المبسوط للسرخسی ۔(3/124) 

فتح القدیر للکمال ابن الھمام ۔ (2/359) 

حاشیۃ ابن عابدین (ردالمختار ) (2/425) 

واللہ اعلم بالصواب

جنید احمدخان 

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

16 ربیع الثانی 1434ھ

27/فروری 2013ھ

الجواب الصحیح 

محمد یعقوب عفااللہ عنہ

عربی حوالہ جات اورپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/609852432717339/

اپنا تبصرہ بھیجیں