وترکی نمازکابہترین وقت

فتویٰ نمبر:1038

سوال:اگر تہجد پڑھنا ہے تو کیا عشاء کی نماز کے وتر کو چھوڑ دینا چا ہیے پھر تہجد میں مکمل کریں ۔اس کی وضاحت کریں اور اگر تہجد میں آنکھ نہ کھلے اور نماز نہ پڑھ پائے۔اس کی وضاحت کر دیں کہ پھر کیا کریں؟

الجواب بعون الملک الوھاب
مسلمان کے لیے مستحب ہے کہ رات میں اس کی آخری نماز وتر ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( رات کی نماز میں آخری وتر ادا کیا کرو ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 998 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 751 ) ۔
البتہ وتر کے بعد بھی نفل پڑھنا جائز ہے اورحدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دورکعت بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے، شارحین لکھتے ہیں کہ وتر کے بعد دورکعتیں در حقیقت وتر کا ہی تتمہ ہوتی تھیں۔
أخرج الدارقطني في سننہ عن أم سلمة رضي اللہ عنھا أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي رکعتین خفیفتین بعد الوتر وھو جالس قلت: والصواب أن ھاتین الرکعتین فعلھما صلی اللہ علیہ وسلم بعد الوتر جالساً لبیان جواز الصلاة بعد الوتر، وبیان جواز النفل جالسا الخ (إعلاء السنن)
اگر رات کو اٹھ کر تھجد پڑھنا ہے تو وتر چھوڑ کے سو جائیں اور اٹھ کر تھجد اور وتر پڑھ لیں البتہ آنکھ نہ کھلنے کا اندیشہ ہو تو وتر پڑھ کر سویا کریں ہاں! اگر بیدار ہوں تو تھجد پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں بلکہ ثواب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
بنت سبطین عفی عنھا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر۔
١٩شعبان ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں