باپ کے لیے بچی کا ڈائپر تبدیل کرنا

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم! کیا باپ اپنی نا بالغ بچی کا ڈائیپر تبدیل کر سکتا ہے؟ 

والسلام

الجواب حامداو مصليا

چار سال سے کم عمر بچہ چاہے لڑکا ہو یا لڑکی اس کا جسم عورت( ستر کے حکم میں) نہیں(1) پھر چار سال سے زیادہ ہو جائے تو اس کا قابل ستر حصہ آگے اور پیچھے والی شرمگاہ اور اس کے اطراف ہیں، اور جب وہ حد شہوت کو پہنچ جائے تو اس کا ستر بالغ کے ستر کی طرح ہوگا۔

چنانچہ چار سال کی عمر تک چونکہ بچی کا جسم ستر نہیں ہے تو باپ اس کو ڈائیپر تبدیل کروا سکتا ہے۔ البتہ ماں کو یہ کام کروانا زیادہ بہتر ہے۔کیونکہ بچپن میں بچی کو جتنا زیادہ پردے کا عادی بنایا جائے گا اتنی ہی زیادہ شرم و حیا بچی کے اندر پروان چڑھے گی۔اگرچہ ضرورت کے درجے میں باپ کا کروا لینا بھی جائز ہے۔(2)

(1) ” لَا عَوْرَةَ لِلصَّغِيرِ جِدًّا، ثُمَّ مَا دَامَ لَمْ يَشْتَهِ فَقُبُلٌ وَدُبُرٌ ثُمَّ تُغَلَّظُ إلَى عَشْرِ سِنِينَ، ثُمَّ كَبَالِغٍ.

قَالَ (قَوْلُهُ لَا عَوْرَةَ لِلصَّغِيرِ جِدًّا) وَكَذَا الصَّغِيرَةُ كَمَا فِي السِّرَاجِ، فَيُبَاحُ النَّظَرُ وَالْمَسُّ كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ. قَالَ ح: وَفَسَّرَهُ شَيْخُنَا بِابْنِ أَرْبَعٍ فَمَا دُونَهَا، وَلَمْ أَدْرِ لِمَنْ عَزَاهُ. وَإِذَا لَمْ يَبْلُغْ الصَّغِيرُ وَالصَّغِيرَةُ حَدَّ الشَّهْوَةِ يُغَسِّلُهُمَا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ، وَقَدَّرَهُ فِي الْأَصْلِ بِأَنْ يَكُونَ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ. اهـ. (قَوْلُهُ ثُمَّ تُغَلَّظُ) قِيلَ الْمُرَادُ أَنَّهُ يُعْتَبَرُ الدُّبُرُ وَمَا حَوْلَهُ مِنْ الْأَلْيَتَيْنِ، وَالْقُبُلِ وَمَا حَوْلَهُ، يَعْنِي أَنَّهُ يُعْتَبَرُ فِي عَوْرَتِهِ مَا غَلُظَ مِنْ الْكَبِيرِ، وَيُحْتَمَلُ أَنَّهُمَا قَبْلَ ذَلِكَ مِنْ الْمُخَفَّفِ فَالنَّظَرُ إلَيْهِمَا عِنْدَ عَدَمِ الِاشْتِهَاءِ أَخَفُّ إلَيْهِمَا مِنْ النَّظَرِ بَعْدُ، وَلْيُحَرَّرْ ط (قَوْلُهُ ثُمَّ كَبَالِغٍ) أَيْ عَوْرَتُهُ تَكُونُ بَعْدَ الْعَشَرَةِ كَعَوْرَةِ الْبَالِغِينَ. وَفِي النَّهْرِ:كَانَ يَنْبَغِي اعْتِبَارُ السَّبْعِ لِأَمْرِهِمَا بِالصَّلَاةِ إذَا بَلَغَا هَذَا السِّنَّ”

(الدر المختار و حاشیہ ابن عابدین الرد المحتار : باب شروط الصلوة ، ١/٤٠٧،٤٠٨)

(2) والفتوی علی أن بنت تسع سنین محل الشہوۃ لا ما دونھا ۔قال الفقیہ أبو اللیث: ما دون تسع سنین لا تکون مشتھاۃ،و علیہ الفتوی(الفتاویٰ العالمگیریہ: المحرمات بالصھریۃ و ما یتصل بذلک(۲۷۵/۱،سعید)

ويغسل الرجال الرجال والنساء النساء ولا يغسل أحدهما الآخر فإن كان الميت صغيرا لا يشتهى جاز أن يغسله النساء وكذا إذا كانت صغيرة لا تشتهى جاز للرجال غسلها.( عالمگیری : ۱ / ۱۲۸)

’’ والصغیروالصغیرۃ إذالم یبلغاحدالشہوۃ یغسلہما الرجال والنساء ‘‘ … ( فتح القدیر : ۲ ؍ ۷۶ )

فقط

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

اپنا تبصرہ بھیجیں