اخوت اسکیم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:174

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتےہیں علماء کرام اورمفتیان دین اس مسئلہ کےبارےمیں

ہمارے ہاں ایک ادارہ “اخوت “کےنام سےبلاسودکاروبارکےلیےچھوٹےقرضہ دیتاہے،قرضہ دینےکےساتھ ان کا ایک فنڈبھی ہے جس کا نام” باہمی تعاون فنڈ”ہے،جب کوئی قرضہ لیتاہے توا س کوبتایاجاتاہے کہ اگرآپ اس فنڈمیں رقم دوگےتواگرآپ قرضہ کی ادائیگی سےقبل انتقال کرجاتےہیں توآپ کا بقیہ قرضہ اس فنڈسےاداکیاجائےگااورآپ کےگوروکفن کاانتظام بھی کیاجائےگااورتین ماہ تک آپ کےانتقال کےبعدگھروالوں کےلیے راشن بھی ڈالاجائے گا۔فنڈکی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ ہرایک ہزارپردس روپے  آپ کو فنڈمیں دینےہوتےہیں مثلا اگرکسی نے دس ہزارقرض لیاہےتواس کو فنڈمیں ایک سوروپےجمع کرانےہوں گےا ورساتھ ہی یہ اختیار بھی دیاجاتاہےکہ اگر آپ اس فنڈمیں رقم جمع نہ کروانا چاہیں تونہ کروائیں اس صورت میں آپ کو ایک اسٹامپ پیپر پریہ تحریردیناہوگی اگرمیں قرضہ کی ادائیگی سے قبل انتقال کرگیاتومیرے ورثاء اس قرضہ کی ادائیگی کریں گے ۔

سوال یہ ہے کہ :

1۔ جس صورت میں “باہمی تعاون فنڈ”میں رقم جمع کروائی جائے تواس صورت میں قرضہ لینے کا کیاحکم ہے؟

2۔جس صورت میں اسٹامپ پیپرپرتحریردی جائےتواس صورت میں قرضہ لینےکاکیاحکم ہے ؟

محمدز بیرایبٹ آباد

الجواب حامداومصلیاً

 صورت مسئولہ میں اگرقرض پرکوئی اضافی رقم نہیں لے جاتی اورنہ ہی مذکورہ فنڈ میں رقم جمع کرواناضروری ہے “اخوت ” نامی ادارہ سےقرض لینا درست ہے ،نیز باہمی تعاون فنڈمیں رقم دینا اگرچہ جائز ہے مگرقرض کی بناء پر رقم دینے یاقرض دینےکی بنیاد پرسہولیات کےا ستحقاق میں غرراورقمارکا قوی اندیشہ ہے ،لہذا اس شق کو ختم کردینا ضروری ہے نیز یہ بات بھی واضح رہے کہ اس فنڈمیں جمع کروائی جانے والی رقم اصل مالک کی ملکیت میں رہی گی ، چنانچہ  وہ رقم اگرنصاب کو پہنچتی ہویا اصل مالک کی کسی دوسری رقم کے ساتھ مل کر نصاب  تک پہنچتی ہوتواس پر زکوٰۃ واجب ہوگی ۔ نیزرقم دینے والے کا اگرانتقال  ہوگیاتومذکورہ  رقم اصل مالک کا ترکہ  ہوگی اس رقم سےکفن دفن  کےاخراجات  اوراس کا قرضہ اداکیاجائے گا اس کےبعد شرعی ورثاء میں تقسیم کرنا ضروری ہوگا۔البتہ  باہمی تعاون کی غرض سے فنڈککی صورت اختیارکی جائے تواس میں رہنےوالےکی ملکیت ختم ہوجاتی ہے ۔

اس وقف فنڈکاطریقہ یہ ہے کہ شروع میں کوئی ایک فردیاایک سےزائد  افرادمل کرکچھ رقم مثلا ہزارروپےیہ نیت کرکے جمع کریں کہ ” یہ رقم ہم نے ادارہ کے افراد  کی ضروریات مثلا حادثات  وغیرہ کےلیے باقاعدہ وقف  کردی ہے”اورپھردوسرے حضرات اپنی رقم وقف فنڈ کی ملکیت کےطورپرجمع کرواتے رہیں ۔اس طرح چندہ کی رقم وقف  شدہ رقم کی ملکیت  اور تابع ہوجائے گی اورچندہ دینے والوں کی ملکیت نہیں رہےگی ، بلکہ ان کی ملکیت سے خارج  ہوجائے گی ،چناں چہ  اس رقم میں میراث جاری نہیں ہوگی البتہ  اس صورت میں شروع میں اصل وقف کردہ رقم مثلاًہزار روپے کی مالیت  کو ہمیشہ محفوظ  رکھنا ضروری ہوگا ،اورا س مقصدکےلیے شروع میں وقف فنڈ کی انتظامیہ کمیٹی  ایک ضابطہ  بنالے، ( جس میں شرائط وقف  کا لحاظ رکھاجائے  )اورممبران سےچندہ وصول کرنے کےلیے قواعد مقر رکرلے ، وہ ان قواعد کےمطابق چندہ دیں گے ،اور وقف فنڈسےا ن کے ساتھ تعاون کیاجائےگا ۔

اس میں درج ذیل باتوں کا لحاظ رکھاجائے ۔

  • چندہ دہدگان کا چندہ کسی شرط کےساتھ مشروط نہ ہو۔
  • وقف فنڈسےممبران کے ساتھ تعاون مستقل عطیہ کی حیثیت سے ہو۔
  • چندہ شرکاء کی ملکیت سے خارج ہو۔
  • وقف فنڈ اس چندہ کا مالک ہو۔
  • فنڈسےاستفادہ کرنےکی شرائط طے کی جائیں ،اوریہ بھی طے کیاجائے کہ اس وقف فنڈ کا آخری  مصرف غریب فقراء مستحقین زکوٰۃ ہوں گے ۔ ( ماخوذ من التبویب  1128،11 وتکافل کی شرعی حیثیت)

اس کےبعد جوشخص وقف فنڈ کاممبربنے گا اسے طے شدہ قواعد  کےمطابق وقف فنڈ سے فوائد حاصل ہوں گے اورجواس کا ممبرنہیں ہوگا اس کو یہ فوائد حاصل کرنے کا استحقاق نہیں ہوگا،البتہ وقف فنڈ  کی انتظامیہ  اپنے اصول وضوابط میں اگرکوئی ایسی شق رکھ لیں  کہ وہ غیرمعمولی حالات  میں غیر ممبرافراد کے لیے اس فنڈ سے بھی تعاون کرسکتی ہے ،تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔

الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین  ( رد المحتار ) (5/166)

وفی الخلاصہ  القرض بالشرط  حرام والشرط لغوا بان یقرض علی ان یکتب  بہ الی بلد کذالیوفی دینہ

البحر الرائق شرح کنزالدقائق ومنحۃ الخالق وتکملۃ الطوری ( 8/554)

عمدۃا لقاری  شرح صحیح البخاری  (11/264)

2۔اسٹامپ پیپر پر مذکورہ تحریر دےکرقرض لینا جائز ہے جب کہ اس میں سوداورقمارنہ ہو،اورقرض  دارکے انتقال کے بعداس کے ورثاء پرلازم ہوگا کہ سب سے پہلے کفن دفن کےاخراجات نکالنےکے بعد بقیہ مال میں سے واجب الاداء قرضہ اداکریں ۔

السراجی فی المیراث :

تتعلق بترکہ المیتحوق اربعۃ مرتبۃ اولایبدا بتکفینہ وتجھرۃ

الفتاوی الھندیۃ (6/447)

عزیز اشرف عثمانی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

4/رجب 1435

4 مئی 2014

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/622899294745986/

اپنا تبصرہ بھیجیں