عورت مہر کی رقم واپس دے اور شوہر خلع تو کیاحکم ہوگا؟

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:36

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ 

محترم جناب مفتی صاحب 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

نہایت ہی ادب سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں استفتاء مطلوب ہے :

ڈاکٹر ارم بن سلیم کی شادی شارخ ولد ہارون سے ہوئی تھی ۔ شادی کے کچھ عرصے کے بعد پتاچلاکہ شارخ ولد ہارون سٹّے کی لت میں مبتلاہے اور کئی لوگوں کا پیسا اس لت میں کھاچکاہے ۔ شارخ اس وقت لاہورمیں نوکری کرتاتھا چنانچہ لڑکی اس کے ساتھ لاہور میں رہی ۔ لیکن وہاں بھی وہ اپنی عادتوں سے نہیں بدلا اور کرکٹ میچز کے دوران ۱۹ لاکھ کا سٹہ ہار گیا ۔ رقم اس نے مختلف لوگوں سے ادھار اٹھائی ہوئی تھی اور قرض دار تقاضہ کرنے کے لیے آگئے ۔ شارخ لاہور سے بھاگ کر کراچی آگیا ۔ قرض خواہ کراچی میں پہنچ گئے اور اسے لاہور لے جاکر لاہو ر جیل میں بند کروادیا۔

۱۔لڑکا ایک نمبر کا جھوٹا اور فراڈی تھا ۔

۲۔لاہور جیل سے آجانے کے بعد بھی لڑکا کوئی کام نہیں کرتاتھا اور لڑکی کا نان نفقہ بھی ادانہیں کرتاتھا۔

۳۔لڑکی اور اس کے گھر والوں نے کورٹ میں خلع کی درخواست دائر کی ۔ 

۴۔کورٹ نے لڑ کے کو طلب کیا ، دو دفعہ وہ نہیں آیا اور تیسری دفعہ آگیا ۔ جج کے کہنے پر کہ ’’لڑکی خلع لینا چاہتی ہے ‘‘اس نے مہر کی رقم ۲۵ہزار روپے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ وہ اس سے پہلے کئی لاکھ روپے ( سٹے کی لت ) میں لڑکی والوں کے کھا چکا تھا اور مہر کی رقم بھی پہلے ہی لڑکی کو بے وقو ف بناکر واپس لے چکاتھا ۔ بہر حال لڑکی کے والد نے لڑکے کے وکیل کو مہر کی رقم دے دی جس کا وہ مطالبہ کررہاتھا ۔لڑکے نے عدالت کے سامنے لڑکی کو خلع دے دیا ۔

سوال : آیا خلع ہوگیا؟

سوال :خلع ہوگیا تو لڑکی کتنے وقت تک عدت میں رہے گی ؟

الجواب باسم ملھم الصواب 

صورت مسؤلہ میں جب خلع لڑکے کی رضامندی سے ہواہے تو شرعاخلع درست ہوگیاہے۔خلع کے وقت تین حیض گزرنے تک لڑکی عدت بیٹھے گی اس کے بعد جہاں چاہے دوسرانکاح کرسکتی ہے ۔

فقط واللہ اعلم بالصواب

فتویٰ دارالعلوم کراچی 

اپنا تبصرہ بھیجیں