بعض اعمالِ صالحہ کی ترغیب:پہلی قسط

بعض اعمالِ صالحہ کی ترغیب:پہلی قسط

نیت خالص رکھنا:

1-حدیث میں ہے ! ایک شخص نے پوچھا: ’’یا رسول اللہﷺ ایمان کیا چیز ہے؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نیت کو خالص رکھنا۔‘‘

تشریح:یعنی جو کام کرے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرے۔دکھلاوا مقصود نہ ہو ۔

2- رسول اللہﷺ نے فرمایا ! اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے” یعنی نیت صحیح ہو تو نیک کام پر ثواب ملتا ہے،ورنہ نہیں ملتا اور اگر نیت بری ہو تو گناہ ہوتا ہے۔

قرآن و حدیث کے حکم پر چلنا

1- رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس وقت میری امت میں دین کا بگاڑ پیدا ہو جائے اس وقت جو شخص میرے طریقے کو تھامے رہے گا اس کو سو شہیدوں کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘

2-رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں تم لوگوں میں ایسی دو چیز یں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ جب تک تم ان کو تھامے رہو گے تو کبھی نہ بھٹکوگے۔ ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی قرآن، دوسری نبیﷺ کی سنت یعنی حدیث۔

اچھے یا برے طریقے کی بنیاد ڈالنا:

رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص کسی اچھے طریقے کی بنیاد ڈالے،پھر لوگ اس پر چلیں تو اس شخص کو خود اس کا ثواب بھی ملے گا اور جتنوں نے اس کی پیروی کی ہے ان سب کے برابر بھی اس کو ثواب ملے گا، اور ان کے ثواب میں بھی کمی نہ ہو گی، اور جو شخص کسی برے طریقے کی بنیاد رکھے، پھر لوگ اس پر چلیں تو اس شخص کو خود اس کا بھی گناہ ہو گا اور جتنوں نے اس کی پیروی کی ہے ان سب کے برابر بھی اس کو گناہ ہو گا اور ان کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔ ‘‘

تشریح:مثلاً کسی نے اپنی اولاد کی شادی میں رسمیں ختم کر دی،یا کسی بیوہ سےنکاح کر لیا اور اس کی دیکھا دیکھی اوروں کو بھی ہمت ہوئی،یا کسی نے کوئی اور نیک کام شروع کیا اور دوسروں نے اس کا اتباع کیا تو اس شروع کرنے والے کو ہمیشہ ثواب ملتارہے گا۔

علم ِدین کی طلب

1- رسول اللہﷺ نے فرمایا! جس سے کوئی دین کی بات پوچھی جائے او روہ اس کو چھپا لے تو قیامت کے دن اس کو آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔

تشریح: اگر کوئی مسئلہ پوچھے اور آپ کو وہ مسئلہ خوب یاد ہو تو سستی یا بخل کی وجہ سے انکار نہیں کرنا چاہیے، اچھی طرح سمجھا دیا کریں ،اور اگر اچھی طرح یاد نہ ہو تو بغیر تحقیق کے ہر گز نہ بتائیں۔

حفظ ِحدیث کی فضیلت

رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جو کوئی چالیس حدیثیں یاد کر کے میری امت کو پہنچائے تو وہ قیامت کے دن علماء کے ساتھ اٹھے گا۔‘‘

وضو میں خوب اہتمام سے پانی پہنچانا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب طبعی سستی کی وجہ سے وضو مشکل معلوم ہو رہا ہو تو اس وقت اچھی طرح وضو کرنے سے گناہ دھل جاتے ہیں۔‘‘

رسول اللہﷺ نےکچھ لوگوں کو دیکھا جو وضو کر چکے تھے مگر ایڑیاں کچھ خشک رہ گئی تھیں،آپﷺ نے فرمایا: ’’ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔

تشریح: وضو اور غسل کرتے وقت انگوٹھی،چھلا، چوڑیاںوغیرہ اچھی طرح ہلا کر پانی پہنچایا کریں، سردی میں اکثر پاؤں سخت اور خشک ہو جاتے ہیں اور ان پر پوری طرح پانی نہیں بہتا، اس لیے اعضائے وضو کو پانی سے خوب تر کیا کریں،لوگ عموماً چہرہ سامنے سے دھولیتے ہیں،کانوں کی لو اورٹھوڑی کے نیچے تک پانی نہیں پہنچاتے، اسی طرح بازو دھوتے ہوئے کہنیوں تک پانی نہیں پہنچاتے اور پاؤں دھوتے وقت ایڑیاں اچھی طرح نہیں دھوتے جس کی وجہ سے وضو ناقص رہ جاتا ہے۔ان سب باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

مسواک کرنا

رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ دو رکعتیں مسواک کر کے پڑھنا ان ستر رکعتوں سے افضل ہیں جو بغیر مسواک کے پڑھی جائیں۔

نماز کی پابندی

رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ پانچوں نمازوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی کے دروازے کے سامنے ایک گہری نہر بہتی ہو اور وہ اس میں پانچ وقت نہا یا کرے.

تشریح: مطلب یہ ہے کہ جیسے اس شخص کے بدن پر ذرا میل بھی نہیں رہے گا، اسی طرح جو شخص پانچ وقتوں کی نماز پابندی سے پڑھے گا اس کے سارے گناہ دھل جائیں گے۔

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔‘‘

قرض دینے کا ثواب

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میں نے شب ِ معراج میں جنت کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا، خیرات کا ثواب دس گنا جبکہ قرض دینے کا ثواب اٹھارہ گنا ہے۔‘‘

غریب قرض دار کو مہلت دینا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب تک قرض ادا کرنے کے وعدے کا وقت نہ آیا ہو اس وقت تک اگر کسی غریب کو مہلت دے تو ہر روز ایسا ثواب ملتا ہے جیسے اس قرضے کے برابر خیرات دے دی اور جب اس کا وقت آ جائے اور پھر مہلت دی تو ہر روز ایسا ثواب ملتا ہے جیسے اس سے دوگنا خیرات کر دیا۔‘‘

تشریح:اگر قرض دار تنگ دست ہو تو اس کو پریشان مت کریں بلکہ اس کو مہلت دے دیں، ہو سکے تو کچھ قرضہ یا سارا قرضہ معاف کر دیں۔

(جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں