بچے کی قے کے ساتھ اداشدہ نمازوں کا اعادہ

فتوی نمبر:978

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم ورحمة اللہ 

شیر خوار بچے جو دودھ نکالتے ہیں کبھی پھٹا ہوا دہی کی صورت،کبھی پتلا دودھ ہی کی صورت میں ، اسکا کیا حکم ہے؟ تھوڑی مقدار کپڑے پر لگ جائے تو اس میں نماز ہوجائے گی ؟

پہلے بچے کی دفعہ اس مسئلہ کا علم نہیں تھا۔ سال بھر سے اوپر دودھ پلایا اور اندازہ نہیں کتنی نمازیں بنا قے والے کپڑے صاف کئے ادا ہوئیں۔ وہ سب نمازیں دہرانی ہوں گی؟

والسلام

سائلہ کا نام: بنت ابوالکلام 

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

قے چاہے بڑے انسان کی ہو یا چھوٹے دودھ پیتے بچے کی ، اگر منہ بھر کے ہو تو وہ نجاست غلیظہ ہے (ایسی نجاست جس کے حکم میں سختی ہو) ، اس کا حکم ہے کہ اگر بقدر درہم یا اس سے کم کپڑے یا بدن پہ لگ جائے اوراتفاقا اس میں نماز پڑھ لی تو دونوں صورتوں میں نماز ہوجائے گی اور اعادہ واجب نہیں ؛ لیکن نجاست بقدر درہم ہو اور معلوم ہو تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور درہم سے کم ہو اور معلوم بھی ہو تو مکروہ تنزیہی ہوگی اور معلوم نہ ہونے کی صورت میں چاہے نجاست بقدر درہم ہو یا اس سےکم نماز بلا کراہت درست ہوجائے گی۔ 

٢ـ اگر قے ایک درہم سے زیادہ کپڑوں پہ لگ جائے اور اس میں نماز پڑھ لی تو نماز درست ہی نہ ہوگی ، اس کا اعادہ واجب ہوگا۔

٣ـ واضح رہے کہ بچے کے منہ بھر کی قے ناپاک ہے ،اگر دودھ پینے کے دوران یا اس کے بعد دودھ منہ ہی سے نکال دے تو وہ ناپاک نہیں؛ کیونکہ وہ منہ سے نکلا ہے معدے میں سے نہیں آیا ہے۔

٤۔ لاعلمی میں اگر کپڑے میں بچے کی منہ بھر کے قے کے ساتھ نمازیں پڑھ لی ہیں اور وہ ایک درہم سے زیادہ لگی تھی تو وہ نمازیں ادا ہی نہیں ہوئیں، ان نمازوں کا لوٹانا واجب ہے، غالب گمان کے مطابق ایک محتاط اندازہ لگا کے کہ کتنی ایسی نمازیں پڑھی ہیں ، ان نمازوں کے فرائض و واجب کا اعادہ کرلیں ، سنت ونوافل کا اعادہ ضروری نہیں ۔

(نجم الفتاوی:٢\ ٢٥٩ ، کتاب الصلاة)

وعلى قدر الدرهم وزنا في المتجسدة و مساحة في المائعة و هو قدر مقعر الكف داخل مفاصل الاصابع من النجاسة الغليظة فلا يعفى عنها إذا زادت على الدرهم مع القدرة على الإزالة”(مراقي الفلاح:ص٨٩،ص:١٥٦)

و قال العلامة الحصكفي:ينقضه قئ ملأ فاه من مرة أو علق أو طعام أو ماء إذا وصل إلى معدته و إن لم يستقر و هو نجس مغلظ و لو من صبي ساعة ارتضاعه و هو الصحيح،لمخالطة النجاسة،ذكره الحلبي(الدر المختار على صدر رد المحتار:ج١،ص١٣٧)

وفی الدر المختار مع الشامیہ (و عفا) الشارع (عن قدر درھم )وان کرہ تحریما فیجب غسلہ ومادونہ تنزیھا فیسن وفوقہ مبطل ۔(١\٣١٤)

وفی الشامیہ وتحتہ قولہ وان کرہ تحریما اشار الی ان العفو عنہ بالنسبة الی صحة الصلاة بہ فلا ینافی الاثم کما استنبطہ فی البحر من عبارة السراج ۔ 

وفی الھندیة ۔ ولوصلی مع ھذا الثوب صلوات ثم ظھر ان النجاسة فی الطرف الاخر یجب علیہ اعادة الصلوات التی صلی مع ھذا الثوب کذا فی الخلاصة ۔(١\٤٣)

النجاسة ان کانت غلیظة وھی اکثر من قدر الدرھم فغسلھا فریضة والصلاة بھا باطلة وانکانت مقدار درھم فغسلھا واجب والصلاة بھا جائزة وان کانت اقل من قدر الدرھم فغسلھا سنة وان کانت خفیفة فانھا تمنع جواز الصلاة حتی تفحش کذا فی المضمرات ۔(ھندیہ ١\٥٨٨ ، الباب الثالث فی شروط الصلاة )

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم :بنت عبدالباطن عفی عنھا 

قمری تاریخ:١٤٣٩،٩،١٧

عیسوی تاریخ:٢٠١٨،٧،٣

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں