بعض کفریہ الفاظ کا حکم 

فتویٰ نمبر:4051

سوال: اگر کوئی انتہائی پریشانی میں بولے ” یا اللہ !تونے ہمارے ساتھ یہ کیا کیا ؟”

کفر لازم آئے گا؟ کیا نکاح ٹوٹ جائے گا؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

مذکورہ الفاظ کفریہ ہیں البتہ کہنے والا دائرہ اسلام خارج نہیں ہوتا لیکن اس پر توبہ و استغفار لازم ہے اور احتیاطا تجدید نکاح بھی کرلے ۔

لمافی الھندیۃ (۲۷۴/۲): الخاطیٔ اذا اجری علی لسانہ کلمۃ الکفر خطأ بان کان یرید ان یتکلم بما لیس بکفر فجری علی لسانہ کلمۃ الکفر خطأ لم یکن ذلک کفر عندالکل۔

وفی ردالمحتار (۴/ ۲۴۷): وماکان خطأمن الالفاظ ولایوجب الکفر فقائلہ یقر علی حالہ ولایؤمر بتجدید النکاح ولکن یؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلک وقولہ احتیاطاای یأمرہ المفتی بالتجدید لیکون وطؤہ حلالا باتفاق۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:11رجب 1440ھ 

عیسوی تاریخ:20 مارچ 2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں