بیعت واجب ہے یا سنت

فتویٰ نمبر:1088

سوال: محترم جناب مفتیان کرام ! بیعت واجب ہے یا سنت؟ 

والسلام

الجواب حامداو مصليا

بیعت کے معنی اطاعت میں آنے،عہد باندھنے کے ہیں ۔ شریعت کی اصطلاح میں کسی شریعت کے پابند شیخ کے ہاتھ پر بیعت کرنا، اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور آئندہ کے لیے ان کی راہ نمائی میں دین پر چلنے کا عہد کرنا بیعت کہلاتا ہے۔

بیعت کرنا سنت ہے. صحابہ کرام کا آپ صلی الله عليه وسلم كے ہاتھ پر اس طرح کی بیعت کرنا ثابت ہے۔

قرآن پاک میں آیاہے:

“اِن الله الذين يُبايعونك اِنما يبايعون الله، ید الله فوق ايديھم، فمن نکث فانما ینکث علی نفسه، و من اوفى بما عھد علیه الله فسيوتيه اجراً عظيماً”

(سورة الفتح ركوع ٩ آيت١٠) 

احاديث ميں ہے:

“عن جریر بن عبد الله قال:”بايعت رسول الله صلی الله عليه وسلم على اقامۃ الصلوۃ و ایتا الزکوۃ والنصح لکل مسلم.”

(بخاری کتاب الایمان:۱۳/۱) 

“عن عبد الله بن عمر رضی الله تعالیٰ عنھما: کنا اذا بایعنا رسول الله صلی الله علیہ و سلم علی السمع والطاعۃ یقول لنا:فیما استطعت” (بخاری کتاب الاحکام:۲/۱۰٦٩١

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی  ؒ اپنی کتاب  القول  الجمیل  میں فرماتے ہیں  کہ بیعت  سنت  ہے اس لیے کہ حضورصلی الله علیہ و سلم سے صحابہ نے بیعت  کی اور  قرب خداوندی حاصل کیا۔اس پر  کوئی دلیل نہیں کہ بیعت نہ کرنے  والاگناہ  گار ہوگا اور نہ  ہی ائمہ  میں سے  کسی نے تارک بیعت پر نکیر کی ہے، لیکن بیعت اصلاح نفس کے لیے لینا مناسب ہے تاکہ علم وذکر الله میں ترقی کرنے میں راہ نمائی ملے، بڑوں کے زير تربیت رہ کر الله تعالى کى رضا پانا آسان ہو جاتا ہے۔🔸و اللہ الموافق 🔸

✍بقلم : اہلیہ زبیر عفی عنہا

قمری تاریخ:28 ربیع الاول 1440ھ

عیسوی تاریخ:7 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں