دس دن کے اندر ایام عادت سے زیادہ آنے والا خون 

فتوی نمبر:857

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اگر کسی کو حیض کا خون 5 دن آیا اور اس کی عادت بهی 5 دن ہی ہے اور وہ پاک ہوگئ 5دن تک اور اس نے غسل کر کے نماز بهی پڑھ لی پهر چهٹے دن اسکو دوبارہ خون آیا تو اب چهٹے دن جو خون آیا وہ استحاضہ ہوگا یا حیض کا خون ہی شمار کریں گے؟

والسلام

سائلہ کا نام:عائشہ

الجواب حامدۃو مصلية

حیض کی اکثر مدت دس دن دس رات ہے۔ اگر کسی کو دس دن دس رات یا اس کے اندر اندر جتنا خون آئے بشرطیکہ حیض کی کم سے کم مدت تین دن تین رات سے زیادہ ہو اور اس کے بعد پاکی کم سے کم پندرہ دن مل جائے تو سب حیض ہوگا اگرچہ پچھلی عادت سے کم یا زیادہ ہو اور یوں کہیں گے کہ حیض کی عادت بدل گئی نیز حیض میں خون کا جاری رہنا تمام دنوں میں ضروری نہیں ۔ لہذا سوال میں مذکور صورت میں چھٹے دن ان کو جو خون آیا وہ حیض ہے اس کے بعد دوبارہ پاکی کا غسل کرکے نماز وغیرہ پڑھے اس سے پہلے جو نماز پڑھی وہ کالعدم ہوگئی لیکن چونکہ قصدا ناپاکی کی حالت میں نہیں پڑھی گئی اس لیے گناہ نہیں ہوگا۔

عن أبي أمامة رضی اللہ عنہ عن النبي ﷺ قال : أقل الحيض ثلاث وأكثره عشر (المعجم الكبير ج8 /129) حسن لتعدد طرقه

وَإِنْ لَمْ يُجَاوِزْ الْعَشَرَةَ فَالْكُلُّ حَيْضٌ. فَإِنْ لَمْ يَتَسَاوَيَا صَارَ الثَّانِي عَادَةً 

ص301 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الحيض – المكتبة الشاملة الحديثة

(قَوْلُهُ إنْ وَلِيَهُ طُهْرٌ تَامٌّ) قَالَ فِي الْبَحْرِ: وَإِنَّمَا قَيَّدْنَا بِهِ؛ لِأَنَّهَا لَوْ كَانَتْ عَادَتُهَا خَمْسَةَ أَيَّامٍ مَثَلًا مِنْ أَوَّلِ كُلِّ شَهْرٍ فَرَأَتْ سِتَّةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ السَّادِسَ حَيْضٌ أَيْضًا

ص301 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الحيض – المكتبة الشاملة الحديثة

وأما صاحبة العادة فی الحیض إذا کانت عادتها عشرة ، فزاد الدم علیها ، فالزیادة استحاضة ، و إن کانت عادتها خمسة ، فالزیادة علیها حیض إلى تمام العشرة ، ( بدائع الصنائع : ۱/۱5۸، باب الحیض ، کتاب الطهارة)محشی (کتاب الفتاوی ج۲/۹۷)

فان رأت بین طہرین تامین دما لاعلی عادتہا بالزیادۃ اوالنقصان اوبالتقدم اوالتأخراو بہما معاً انتقلت العادۃ الی ایام دمہا حقیقیاً کان الدم اوحکمیاً ھذا اذا لم یجاوزالعشرۃ ۔۔۔۔ہکذا فی محیط السرخسی۔(فتاوی ہندیہ۱/۳۹)

ولا يشترط فيه السيلان. هكذا في الخلاصة.(الهندية1/36) 

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : بنت عبد القادر عفی عنھا

قمری تاریخ:29/12/1439

عیسوی تاریخ:10/8/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں