دانتوں کو سیدھا کروانے کا حکم

سوال:اپنے دانتوں کو سیدھا کروانا اگر ٹیڑھے ہوں، برے لگتے ہوں اسلام میں جائز ہے؟

جواب :انسان کے جسم میں اگر غیر معتاد طور پر کوئی نئی چیز پیدا ہوگئی ہو، تو اسے ٹھیک اور درست کروانا جائز ہے جیسے: لمبے دانتوں کو برابر کروانا، ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کروانا وغیرہ؛ کیوں یہ ازالہ عیب کی شکل ہے، البتہ اس کے لیے کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے، جس میں ہلاکت یا کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہ ہو، اور آج کل طب جدید میں لمبے دانتوں کو گھس کر برابر ومعتدل کرنے اور ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے کے غیر مضر اور کام یاب علاج پائے جاتے ہیں؛ اس لیے ٹیڑھے دانت کو سیدھا کروانے میں شرعا کچھ حرج نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

”المغیرات خلق اللہ“ : ……،

قال أبو جعفر الطبري: في ھذا الحدیث دلیل علی أنہ لا یجوز تغییر شییٴ مما خلق اللہ المرأة علیہ بزیادة أو نقص التماساًللتحسین لزوج أو غیرہ کما لو کان لھا سن زائدة فأزالتھا أو أسنان طوال فقطعت أطرافھا۔ قال عیاض: ویأتي علی ماذکرہ أن من خلق لہ أصبع زائدة أو عضو زائد لا یجوز لہ قطعہ ولا نزعہ؛ لأنہ من تغییر خلق اللہ إلا أن تکون ھذہ الزوائد موٴلمة، فیتضرر بھا فلا بأس بنزعھا عند أبي جعفر، قلت: قول أبي جعفر عندي غیر موجہ؛ فإن الظاھر أن المراد بتغییر خلق اللہ أن ما خلق اللہ سبحانہ وتعالی حیوانا علی صورتہ المعتادة لا یغیر فیہ، لا أن ما خلق علی خلاف العادة مثلاً کاللحیة للنساء أو العضو الزائد فلیس تغییرہ تغییرا لخلق اللہ (بذل المجہود، کتاب الترجل، باب في صلة الشعر ۵۴، ۵۵، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة بیروت) ، إذا أراد الرجل أن یقطع أصبعا زائدة أو شیئا آخر، قال نصیر رحمہ اللہ تعالی: إن کان الغالب علی من قطع مثل ذلک الھلاک فإنہ لا یفعل، وإن کان الغالب ھو النجاة فھو في سعة من ذلک، رجل أو امرأة طع الأصبع الزائدة من ولدہ، قال بعضھم: لا یضمن ولھما ولایة المعالجة، وھو المختار”.

(فتاوی عالمگیری قدیم۵: ۳۶۰، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، بحوالہ فتاوی ظہیریہ)

وفی الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ:

“ومن يكون شعرها قصيرا أو حقيرا فتطوله أو تغزره بشعر غيرها، فكل ذلك داخل في النهي وهو من تغيير خلق الله تعالى.

ويستثنى من ذلك ما يحصل به الضرر والأذية، كمن يكون لها سن زائدة أو طويلة تعيقها عن الأكل، أو أصبع زائدة تؤذيها أو تؤلمها، فيجوز ذلك، والرجل في هذا الأخير كالمرأة”.

(ج: 11، ص: 274، ط: دار السلاسل)

اپنا تبصرہ بھیجیں