حالت حیض میں منزل پڑھنا

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا حالت حیض میں منزل جو کہ قرآنی آیات پر مشتمل ہے، پڑھ سکتے ہیں۔

الجواب باسم ملهم الصواب

وعلیکم السلام و رحمة الله!

قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا حائضہ کے لیے جائز نہیں، لیکن قرآن کی کوئی آیت یا سورت ایسے مضمون پر مشتمل ہو، جس کو قرآن کی تلاوت کے علاوہ دوسری غرض سے پڑھا جا سکتا ہو تو اس کے پڑھنے کی گنجائش ہے، جیسے:

۱-وہ تمام آیات اور سورتیں جن میں حمد و ثناء كے معنی پائے جاتے ہیں جیسے سورہ فاتحہ، آیة الكرسي۔

۲- وہ آیات جن میں دعا اور اذکار کے معنی ہوں، جیسے: سواری کی دعا ،ربنا وغیرہ۔

۳- مصیبت کے وقت ترجیع ( انا للّٰہ ) پڑھنا-

۴- کام کی ابتدا میں بسم اللہ پڑھنا۔

۵- مجلس کے اختتام پر دعا یا بیان کے آخر کی دعا پڑھنا۔

۶- استعاذہ(پناہ مانگنے) اور حفاظت کی آیات پڑھنا۔

’’منزل‘‘ چونکہ قرآنِ کریم کی مختلف سورتوں کے مجموعے کا نام ہے، جس کی سب آیات میں دعا کا معنی نہیں ہے؛ اس لیے حالتِ حیض میں پوری منزل تو پڑھنا جائز نہیں ،البتہ منزل کی جن آیات میں دعا و ثنا کا معنی ہو وہ پڑھ سکتے ہیں، جیسے: سورۂ فاتحہ،سورۂ اخلاص،معوذتین وغیرہ۔ اس کے علاوہ جن آیات میں ثنا ودعا کا معنی نہیں پایا جاتا ان کو پڑھنا جائز نہیں،اسی طرح جو خواتین قرآنی آیات کے ترجمہ سے واقف نہیں، ان کے لیے احتیاط اسی میں ہے کہ ایام حیض میں منزل پڑھنے سے اجتناب کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

“لا تقرا الحائض و لا جنب شيئا من القرآن”(ترمذي, 236/1، رقم: 131)

“لو قرأ الجنبي الفاتحۃ علی سبیل الدعاء لابأس بہ، وکذا شیئا من الآیات أي التي فیہا معنی الدعاء في ظاہر الروایۃ، وعلیہ الفتوی۔(تبیین الحقائق مع حاشیۃ چلپی, 164/1)

“(قوله: فلو قصد الدعاء) قال في العيون لأبي الليث: قرأ الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد القراءة لا بأس به.” (حاشية ابن عابدين، رد المحتار، 1 / 172)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

بقلم:

قمری تاریخ: 19 محرم 1443ھ

عیسوی تاریخ: 28 اگست 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں