حاملہ کا کسی اور مرد سے نکاح  کرنا

سوال: السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ! 

1 اگر کسی سے زنا جیسا گناہ ہوگیا ہو ، اور 5 یا 6 ماہ کا حمل ہو اسکو ضائع کرواسکتے ہیں ؟ 

2 ایسی عورت کی کسی اور مرد کے ساتھ شادی کروا سکتے ہیں ؟

الجواب حامدا و مصليا

وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ

1اگر کسی لڑکی سے نادانی میں زنا ہوگیا (العیاذ باللہ) تو اسے صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے،حمل 5 یا 6 ماہ کا ہوگیا ہے تو اب اسے ضائع نہیں کرواسکتے ، عذر کی صورت میں 4 ماہ سے قبل ضائع کرواسکتے ہیں ۔

2 اس کا نکاح دوسرے مرد سے بھی جائز ہے، البتہ اگر زنا کی وجہ سے حمل ٹھہر جائے تو  شوہر کے لیے اس وقت تک ہم بستری کی اجازت نہیں ہے جب تک وضع حمل (بچہ) نہ ہو جائے۔

قال في النهر: بقي هل يباح الإسقاط بعد الحمل؟ نعم! يباح ما لم يتخلق منه شيء ولن يكون ذلك إلا بعد مائة وعشرين يوماً، وهذا يقتضي أنهم أرادوا بالتخليق نفخ الروح وإلا فهو غلط؛ لأن التخليق يتحقق بالمشاهدة قبل هذه المدة، كذا في الفتح۔

“وإن حرم وطؤها و دواعیه حتی تضع … لو نکح الزاني حل له وطؤها اتفاقاً”. (الشامیة، 141-4)  

و اللہ سبحانه اعلم

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں