جماعت میں عورت کہاں کھڑی ہو

فتویٰ نمبر:4041

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!

اگرگھر میں مرد کے پیچھے جماعت سے نماز پڑھیں تو عورت کہاں کھڑی ہو تفصیلاً بیان فرمادیجیے۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام!

مردوں کے لیے مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا سنت موکدہ قریب بہ واجب ہے۔ احادیث میں اس کی بہت تاکید آئی ہے جبکہ مسجد کی جماعت میں شریک نہ ہونے پہ سخت وعید بھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں ان گھروں کو آگ لگوا دوں جو بغیر عذر کے گھروں میں نماز پڑھتے ہیں۔ 

مردوں کے لیے گھر میں سخت مجبوری کے علاوہ باجماعت نماز کی اجازت نہیں۔ جیسے بیماری ایسی ہو جس کی وجہ سے وہ چل پھر نہیں سکتا، سخت بارش کی وجہ سے پھسلنے کا خطرہ ہے۔ گھپ اندھیرا ہو اور روشنی کا انتظام نہ ہو راستے کے لیے، گاڑی وغیرہ نکل جانے کا اندیشہ ہو۔ تو ان جیسی صورتوں میں شریعت نے گھر میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔

چنانچہ ان اعذار میں سے کوئی عذر موجود ہونے کی وجہ سے گھر میں جماعت سے نماز ادا کی جارہی ہے تو امام کو چاہیے کہ وہ سب سے آگے کھڑا ہو۔ اس کے پیچھے لڑکے، اس کے بعد والی صف میں عورتیں کھڑی ہوں.

اگر صرف مرد اور عورت ہوں تو عورت مرد کے پیچھے کھڑی ہو اس طرح کہ عورت کی پنڈلی مرد کی پنڈلی کے برابر نہ ہو۔ رکوع یا سجدہ میں عورت کا سر کندھے وغیرہ مرد کے برابر آجائیں تو نماز فاسد نہ ہو گی۔ پنڈلی برابر میں آ جائے تو مرد کی نماز فاسد ہو جائے گی۔

نماز میں عورت کا مرد کے آگے کھڑا ہونا یا مرد کے برابر اس طرح کھڑا ہونا کہ دونوں کی پنڈلیاں برابر آجائیں تو اس سے مرد کی نماز فاسد ہو جاتی ہے۔ البتہ اس بارے میں فقہائے کرام نے کچھ شرائط بیان کی ہیں:

۱)عورت چاہے نابالغ ہی ہو مگر حد شہوت کو پہنچ چکی ہو۔

۲)نماز رکوع و سجدہ والی ہو۔

۳)مرد بھی عاقل بالغ ہو۔

۴) ایک کامل رکن میں محاذات پائی جائے۔

۵)دونوں کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو۔

۶) دونوں ایک ہی نماز پڑھ رہے ہوں، اگر الگ الگ نماز پڑھ رہے ہوں تو کوئی کراہت نہیں نماز ہوجائے گی۔

7) مرد نے عورت کو پیچھے ہٹنے کا اشارہ نہ کیا ہو۔

{ماخوذ عمدۃ الفقہ: ۲۰۹ تا ۲۱۵}

{ماخوذ فتاوی دارالعلوم زکریا :۲/ ۲۷۴ }

“عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَی رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوْتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَو يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ : أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِيْنًا، أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ، لَشَهِدَ الْعِشَاءَ.”

{بخاری: 1 / 231}

“قال في شرح المنیة: والأحکام تدل علی الوجوب من أن تارکها بلاعذر یعزر وترد شهادته ویأثم الجیران بالسکوت عنه “۔ (شامي ۲؍۲۸۷ زکریا)

“”وفي الخانیة: لو صلت المرأة علی الصفة والرجل أسفل منہا بجنبہا أو خلفہا إن کان یحاذی عضو من الرجل عضوًا منہا فسدت صلاتہ لوجود المحاذاة ببعض بدنہا․ اھ․ ولیس ہنا محاذاة بالساق والکعب․””

{{المرجع السابق: ۳۲۹}}

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ۱۸ ربیع الثانی ۱۴۴۰ھ

عیسوی تاریخ:۲۵ دسمبر ۲۰۱۸ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں