جس کو آگے کی راہ سے پانی خارج ہو اس کے وضو اور نماز کا حکم

فتویٰ نمبر:4087

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ایک خاتون نے مسئلہ پوچھا ہے کہ انکو آگے کی راہ سے جہاں سے حیض یا لیکوریا کا اخراج ہوتا ہے، اس جگہ سے ببل سا نکلتا ہے پھر پانی نکلتا ہے انکی یہ کیفیت چھ ماہ سے ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ آگے کی راہ سے ہوا خارج ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا، لیکن پانی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا انکا کہنا ہے کہ اگر بار بار نکلے جیسے کہ میں نے ظہر کی نماز میں دس سے بارہ دفعہ وضو کیا ۔میں نے انکو یہ بھی کہا کہ اگر ایک نماز میں آپکو اتنا بھی موقعہ نہ مل سکے کہ آپ فرض نماز ادا کر سکیں تو آپ معذور کے حکم میں ا جائیں گی ۔تو انکا کہنا تھا کہ بالکل مجھے یہ مسئلہ معلوم ہے، لیکن بعض دفعہ تھجد سے اشراق تک میں سکون سے نماز پڑھتی ہوں کچھ نہیں ہوتا اور بعض دفعہ ظہر سے عصر ہو جاتی ہے 4 فرض نہیں پڑھ سکتی 

براے مہربانی آپ معلمات جواب عنایت فرمائیں 

اچھا یہ بھی کہا کہ کبھی یہ کیفیت 1 ، 2 دن تک رہتی ہے اور کبھی ہفتہ ہفتہ نہیں ہوتی.

والسلام

الجواب حامداًو مصلياً

مذکورہ صورت میں خاتون کو کیونکہ ببل کے بعد پانی کا اخراج ہوتا ہے جس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اس صورت میں وضو برقرار رکھنے کی ایک ترکیب علما یہ بتاتے ہیں کہ وضو سےقبل شرم گاہ کے سوراخ میں روئی رکھ لیں۔جب تک تری سوراخ کے بالکل کناروں تک یا باہر نہیں آئے گی ان کا وضو باقی رہے گا۔اگر وہ یہ کر سکتی ہیں تو اس پر عمل کریں۔لیکن بعض خواتین کو اس طرح روئی رکھنے سے تکلیف ہو جاتی ہے۔اس صورت میں وہ یہ دیکھیں کہ آیا ان پر معذور کا حکم لگتا ہے یا نہیں۔ لیکن کیوں کہ ان کے اس مرض کی کیفیت ایسی ہے کہ کبھی ہوتا ہے اور کئی دنوں تک ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا۔لہذا ان پر معذور کا حکم لگنے کے لیے معذور کے حکم کو سمجھنا ہوگا کہ کب معذور کے حکم میں داخل ہوگی اور کب معذور کے حکم سے نکلے گی؟

معذور کا حکم کب لگے گا؟

ان کو چاہیے کہ جب مرض کی کیفیت زیادہ ہو تو ان دنوں میں کسی نماز کے ایک پورے وقت میں خود کو دیکھنا ہوگا۔اس طرح کہ جیسے ہی نماز کا وقت داخل ہو وضو کریں اور نماز پڑھنا شروع کریں۔وضو ٹوٹنے پر دوبارہ وضو کرے اور اسی طرح بار بار وضو کرتی رہیں اور جب نماز کا بالکل آخری وقت ہو جائے تب وضو ٹوٹنے کے باوجود صرف فرائض ادا کر لیں۔ جب پوری ایک نماز کا وقت اس طرح گزرجائے کہ ان کو طہارت سے نماز پڑھنے کا وقت نہ ملے تو اب وہ معذور کے حکم میں داخل ہوگئی۔

اب ان کو چاہیے کہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کر لیں۔ایک وقت میں ایک ہی وضو سے جو نمازیں اور عبادات کرنا چاہیں کر سکتی ہیں اس عذر کے پائے جانے کے باوجود(الا یہ کہ وضو کسی اور وجہ سے ٹوٹ جائے) اور جب وقت نکل جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نیا وضو کرنا ہوگا۔

معذور کب تک رہیں گی:

اب وہ اس وقت تک معذور رہیں گی جب تک ہر نماز کے وقت میں صرف ایک بار بھی ان کو یہ خاص عذر پیش آجائے ۔

کب معذور کا حکم ختم ہو جائے گا؟

پھر اگر ایک فرض نماز کا پورا وقت ان کو ایسی حالت میں گزر جائے کہ یہ عذر اس پورے وقت میں ایک بار بھی پیش نہ آئے تو اس صورت میں وہ معذور کے حکم سے نکل جائیں گی۔اب جب بھی یہ عذر ان کو پیش آئے گا وضو ٹوٹ جائے گا.

“ثم ان الحدث إن استوعب وقت صلوٰۃ،بأن لم یوجد فیہ زمان خال عنہ یسع الوضوء و الصلوٰۃ-یسمی :”عذر”،وصاحبہ:”معذور”و”صاحب العذر”

و حکمہ أن لاینتقض وضوؤہ من ذٰلک الحدث بتجددہ،إلا عند خروج وقت مکتوبۃ،فیصلی بہ فی الوقت ماشاء من الفرائض ونوافل،۔۔۔۔۔۔۔ثم فی البقاء لا یشتطر الإستعاب ،بل یکفی وجودہ فی کل وقت مرۃ،ولو لم یوجد فی وقت تام سقط العذر من اوّل الإنقطاع،حتی لو انقطع فی أثناء الوضوء أو الصلوٰۃ،ودام الانقطاع الی آخر الوقت الثانی:یعید تلک الصلوٰۃ۔۔۔۔۔۔۔وانما قلنا:”من ذٰلک الحدث”اذ لو توضأ من آخر،فسال من عذرہ،نقض وضوؤہ،إن لم یخرج الوقت، وأن لم یسل:لا ینقض وإن خرج الوقت۔۔۔۔الخ”

(ذخر المتاھلین فی مسائل الحیض:105-109،الفصل السادس،الحکم الثامن ،فی احکام المعذور)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:5 رجب،1440ھ

عیسوی تاریخ:12 مارچ،2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں