جمعہ کی فضیلت 

فتویٰ نمبر:4056

سوال کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

“حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی قیامت کے دن، دنوں کو ان کی اصلی حالت پہ اٹھائے گا۔ اور جمعہ کا دن جگمگاتا ہوا روشن بنا کر اٹھایا جائے گا۔ جمعہ کے دن کو عبادات میں گزارنے والوں کا نہایت عمدہ اکرام ہو گا جس طرح دلہن عزت و اکرام کے ساتھ اپنے پیارے شوہر کی طرف رخصت کی جاتی ہے۔ پھر ان عبادت گزاروں کے لیے جمعہ کا دن خوب چمکے گا اور وہ اس کو روشنی میں چلیں گے ان لوگوں کے رنگ برف کی طرح سفید ہوں گے ان کے بدن سے مشک جیسی خوشبو پھوٹ رہی ہو گی اور یہ لوگ کافور کے پہاڑوں پر دوڑ رہے ہوں گے انہیں انسان و جنات دیکھیں گے تو دیکھتے ہی رہ جائیں گے، یہاں تک کہ یہ لوگ جنت میں داخل ہو جائیں گے ان لوگوں کے مقام و مرتبے تک کوئی بھی نہیں پہنچ سکے گا سوائے ان موذنوں کے جنہوں نے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے دنیا میں اذانیں دی ہوں۔”

{صحیح ابن خزیمہ: ۱۷۳۰}

والسلام: 

الجواب حامدا و مصليا

یہ حدیث صحیح ابن خزیمہ میں موجود ہے۔ اس باب کا عنوان ہے:

باب صفۃ یوم الجمعۃ و اھلھا اذا بعثو یوم القیامۃ، ان صح الخبر فان فی النفس من ھذا الاسناد

یعنی جب قیامت کے دن لوگ اٹھائے جائیں گے تو جمعہ اور جمعہ ادا کرنے والے افراد کی صفت کا بیان اگر روایت صحیح ہو کیونکہ اس سند کے بارے میں میرا دل مطمئن نہیں ہے۔

“انا ابو طاھر نا ابو بکر نا ابو جعفرمحمد بن ابی الحسن السمنانی ثنا ابو توبۃ الربیع بن نافع حدثنی الھیثم بن حمید وو حدثنی زکریا بن یحیی بن ابان نا عبداللہ بن یوسف ثنا الھیثم اخبرنی ابو معید و ھو حفض بن غیلان عن طاوس۔

عن ابی موسی الاشعری قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :[ان اللہ یبعث الایام یوم القیامۃ علی ھیئتھا، و یبعث یوم الجمعۃ زھراء منیرۃ اھلھا یحفون بھا کالعروس تھدی الی کریمھا، تضیء لھم یمشون فی ضوئھا، الوانھم کالثلج بیاضا، و ریحھم یسطع کالمسک یخوضون فی جبال الکافور ینظر الیھم الثقلان مایطرقون تعجبا، حتی یدخلوا الجنۃ ، لا یخالطھم احد الا الموذنون المحتسبون]۔

ھذا حدیث زکریا بن یحیی”۔

ترجمہ:۔

“حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: بے شک قیامت کے دن، دنوں کو اس کی اصلی حالت پہ اٹھایا جائے گا۔ جمعہ کا دن روشن اور جگمگاتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ جمعہ والے لوگ اسے اس طرح گھیرے ہوں گے جیسے دلہن {عزیزوں کے جھرمٹ میں} دولہا کے سپرد کی جاتی ہے۔ جمعہ ان کے لیے روشنی کرے گا اور وہ اس کی روشنی میں چل رہے ہوں گے۔ ان کےرنگ برف کی طرح سفید ہوں گے، ان کی خوشبو اور مہک کستوری کی طرح پھیل رہی ہو گی۔ وہ کافور کے پہاڑوں میں داخل ہو رہے ہوں گے۔ انہیں جن اور انسان دیکھ رہے ہوں گے[ ان کے بلند مقام اور مرتبے پر] تعجب و حیرت کی وجہ سے وہ اپنی نظریں نہیں جھکائیں گے۔ حتی کہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ ان کے ساتھ کوئی اور شخص شریک نہیں ہو گا، صرف اجر و ثواب کی نیت سے اذانیں دینے والے موذن ان کے ساتھ شریک ہوں گے۔”

یہ حدیث مستدرک حاکم: ۱/۲۷۷ اور مجمع الزوائد: ۲/۱۶۴ میں طبرانی کے حوالہ کے ساتھ مذکور ہے۔ 

امام حاکم نے اس روایت کو شاذ، لیکن صحیح اسناد کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔ البانی نے اس کو صحیح قرار دیا ہے، لیکن البانی حدیث کی صحت و

ضعف میں حجت نہیں ۔

البتہ صحیح روایات سے جمعہ کے دیگر فضائل ثابت ہیں۔ جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اس لیے اس کی شان قیامت کے دن بھی نرالی ہو گی۔

اس دن درود شریف، سورۃ الکہف، سورۃ الدخان اور دیگر بعض عبادات ووظائف کا اہتمام کرنے والوں کے خصوصی فضائل ہیں۔

سوال میں مذکور حدیث کی سند کے بارے میں امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ مطمئن نہیں ہیں اور اس سے چونکہ کوئی شرعی حکم متعلق نہیں یعنی فرائض واحبات وغیرہ۔ صرف جمعہ کی فضلیت مقصود ہے اور ایمان کی پختگی تو فضائل کی حد تک معتبر ہے۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ۳ رجب ۱۴۰

عیسوی تاریخ:۱۰ مارچ ۲۰۱۹

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں