کیا عورت کسی دوسری عورت سے مالش کروا سکتی ہے؟

فتویٰ نمبر:2024

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام عليكم ورحمة اللہ وبرکاتہ

کمر یا جوڑوں کے درد کی وجہ سے یا بچے کی پیدائش کے بعد عورتیں دوسري عورتوں سے مالش (body massage) کرواتی ہیں ۔۔۔۔شرعا اسکا کیا حکم ہے؟؟

و السلام

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ! 

ایک مسلمان عورت کا ستر دوسری عورت کے سامنے ناف کے نیچے سے گھٹنوں تک کا حصہ ہے۔ ان اعضا کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے پر ایک مسلمان عورت کسی دوسری مسلمان عورت سے مالش کروا سکتی ہے، بشرطیکہ اس سے کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو (۱) ۔ فقہا فرماتے ہیں کہ جس حصے کی طرف دیکھنا جائز ہے، اس کو چھونا بھی جائز ہے۔ (۲)

جہاں تک ناف کے نیچے سے گھٹنے کے نیچے تک والے حصے کا تعلق ہے تو اس کا دیکھنا اور چھونا صرف سخت ضرورت کے وقت اور ضرورت کی حد تک جائز ہے۔ (۳)، (۴) البتہ مالش کرنے والی عورت اگر اپنے ہاتھ میں کپڑا وغیرہ لپیٹ کر ستر والے حصے پر چادر کے اندر سے مالش کرے اور ستر پر نظر نہ ڈالے تو اس کی گنجائش ہے۔ اسی طرح شوہر سے ان حصوں کی مالش کروانا بھی جائز ہے۔

▪ (۱) وتنظر المرأۃ المسلمۃ من المرأۃ کالرجل من الرجل۔ (قولہ کالرجل من الرجل)لوجود المجانسۃ وانعدام الشہوۃ غالباً لان المرأۃ لاتشتہی المرأۃکما لایشتہی الرجل الرجل ولان الضرورۃ داعیۃ الی الانکشاف بینہما ولایجوز للمرأۃ ان تنظرالی بطن امرأۃ بشہوۃ سراجیۃ۔ [طحطاوی: ۴/ ۱۸۵]

▪ (۲) و ما یباح النظر یباح المس من غیر الشھوۃ۔ [تحفۃ الفقہاء: ص ۵۷۰]

▪ (۳) و لا یباح المس و النظر الی ما بین السرۃ و الرکبۃ الا فی حالۃ الضرورۃ۔ [تحفۃ الفقہاء: ص ۵۷۰]

▪ (۴) الضرورات تبیح المحظورات [رد المحتار: ۳/۵۳۲]

🔸فقط۔ و اللہ اعلم🔸

بقلم:

قمری تاریخ: ۱۹ربیع الاول١٤٤٠

عیسوی تاریخ:۲۹ نومبر ٢٠١٨

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں