مغرب کی نمازکی تاخیرکےتین درجات

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:178

الجواب حامداومصلیاً

واضح رہے کہ اذان مغرب کے بعد فرض نمازجلدازجلدپڑھنی چاہیے اورفرض سے پہلے دورکعت نفل پڑھنامکروہ ہےکیونکہ اس کی وجہ سے فرض میں تاخیرہوجاتی ہے ۔

اذان مغرب اورجماعت کےدرمیان وقفہ دینے میں یہ تفصیل ہے کہ اذان مغرب کے بعدجماعت میں تاخیرکرنےکےتین درجات ہیں :

(الف) ایک درجہ یہ ہے کہ اذان واقامت کے درمیان دورکعت سے کم تاخیرہو،یہ بلاکراہت جائزہے ۔

(ب)دوسرادرجہ یہ ہے کہ دورکعتوں کےبرابریاا س سے زیادہ مگرستاروں کے ظاہرہونے سے پہلے تک تاخیرنہ ہو۔یہ مباح مگرخلاف اولیٰ ہے ۔

(ج)تیسرادرجہ یہ ہے کہ اس قدرتاخیرکی جائےکہ ستارے ظاہر ہوجائیں ،ایسی تاخیرمکروہ تحریمی یعنی ناجائزہے۔

اورایک انسان اگراطمینان اورسکو ن قلب کے ساتھ نمازپڑھے گاتودورکعتوں کے لیے کم وبیشتین منٹ درکار ہوں گے ،لہذااذان مغرب کے بعد تین منٹ کاوقفہ دینا دوسرے ددرجہ میں داخل ہونے کی وجہ سے خلاف اولیٰ ہے البتہ ایک دومنٹ تک وقفہ دینا بلاکراہت جائز ہے۔ (ماخذہ التبویب  :63/881)

سنن ابی داؤد۔(2/24)

عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ؟ فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا، وَرَخَّصَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْر

مصنف عبدالرزاق الصنعانی ۔(2/435)

عن النووی ۔عن منصور ،عن ابراھیم  قال :لم یصل ابوبکر،ولاعمر،ولاعثمان الرکعتین قبل المغرب )

الحلی الکبیری(210)

ومابعدغروب الشمس قبل صلوۃ ایضاً۔۔۔الخ

الدرالمختار (1۔374)

حاشیۃ ابن عابدین (ردالمختار (1/374)

الجواب الصحیح

بندہ عبدالرؤف سکھروی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

اصغرعلی ربانی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

احسان اللہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

26/ذیقعدہ 1435ھ

22ستمبر/2014

عربی حوالہ جات کےلیے پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/689829954719586/

اپنا تبصرہ بھیجیں