مریض و معذور کے لیے ہر نماز کے وقت کپڑے بدلنے کا حکم

فتویٰ نمبر:885

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

قطروں کی معذور خاتون ایک ہی پیڈ باندھ کر چوبیس گھنٹےگزاردیں اور اسی کے ساتھ نماز پڑھیں تو کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

معذور کے قطرے کپڑوں پر لگ جائیں تو اس صورت میں یہ دیکھا جائے گا کہ وہ کس تسلسل سے نکل رہے ہیں اگر اتنا بھی وقت نہ ملے کہ بالفرض نماز شروع کرنے سے پہلے کپڑے کو دھویا مگر دورانِ نماز وہ قطرے اسی طرح کپڑوں میں نکل آئیں تو اس صورت میں ان پر ان قطروں کا دھونا واجب نہ ہوگا، اگرچہ یہ قطرے مقدارِ درہم سے تجاوز ہی کیوں نہ کرجائیں اور اگر یہ گمان ہے کہ ان قطروں کو دھونے کے بعد یہ دورانِ نماز مزید نہ نکلیں گے تو اس صورت میں ان کا دھونا واجب ہے۔

چونکہ درست اندازہ لگانا اور اتنی تسلسل سے قطرے بہنا عادۃ مشکل ہے لہذا احتیاط اسی میں ہے کہ ہر نماز کے وقت نیا پیڈ رکھ لیا کریں۔نیز دن بھر میں ایک ہی پیڈ کا استعمال طبی اعتبار سے بھی نقصان دہ ہے ۔ 

لما فی الدرالمختار(۳۰۵/۱):(وصاحب عذر من بہ سلس البول)بول لایمکنہ امساکہ ۔۔۔۔ (وان استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ)بأن لایجد فی جمیع وقتھا زمنا یتوضأ ویصلی فیہ خالیا عن الحدث (ولوحکماً) لان الانقطاع الیسیر ملحق بالعدم۔۔۔۔۔۔۔( وحکمہ الوضوء)لاغسل ثوبہ ونحوہ (لکل فرض)اللام للوقت کمافی لدلوک الشمس (ثم یصلی )بہ(فیہ فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولیٰ (فاذاخرج الوقت بطل ) أی ظھر حدثہ السابق ۔۔۔۔۔۔۔(وان سال علی ثوبہ) فوق الدرھم (جازلہ أن لایغسلہ ان کان لوغسلہ تنجس قبل الفراغ منھا) أی الصلاۃ (والا) یتنجس قبل فراغہ (فلا) یجوز ترک غسلہ ھو المختار للفتویٰ ۔

وفی الھندیۃ (۴۱/۱): المستحاضۃ ومن بہ سلس البول… یتوضؤن لوقت کل صلاۃ، ویصلون بذالک الوضوء فی الوقت ماشاؤا من الفرائض و النوافل… ویبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضۃ بالحدث السابق …إذا کان بہ جرح سائل وقد شد علیہ خرقۃ فأصا بھا الدم أکثر من قدر الدرھم أو أصاب ثوبہ ان کان بحال لوغسلہ یتنجس ثانیاً قبل الفراغ من الصلاۃ، جاز أن لا یغسلہ وصلی قبل أن یغسلہ وإلا فلا ھذا ھو المختار۔

اگر خاتون مریضہ ہیں اور کوئی پیڈ بدلنے والا نہ ہو یا بدلنے میں مشقت ہو، تو ایسے مریض کے لیےاسی حال میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ 

مریض تحتہ ثیاب نجسۃ، وکلما بسط شیئاً تنجس من ساعتہ صلی علی حالہ، وکذا لو لم یتنجس إلا أنہ یلحقہ مشقۃ بتحریکہ۔ (درمختار بیروت ۲؍۵۰۲ ومثلہ فی الشامی ۱؍۴۴۰، زکریا ۲؍۵۰۷، البحر الرئق ۲؍۱۱۴) 

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:11/1/1440

عیسوی تاریخ:22/8/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں