مقدس ناموں پر مشتمل کاغذوں کا حکم

سوال: میں ایک اسکول میں پڑھاتی ہوں اس سکول میں بہت سارے ایسے بچے ہیں جن کے نام مقدس ہستیوں پر ہوتے ہیں جیسے فاطمہ عائشہ عبداللہ عبدالرحمن وغیرہ، مسئلہ یہ ہے کہ یہ بچے جب پیپر دیتے ہیں تو پیپر کے اوپر بھی اپنے نام لکھتے ہیں ،جب بچوں کو پیپر کا رزلٹ دیا جاتا ہے تو صرف رزلٹ میں ان کی پرفارمنس یا ان کے نمبر شامل ہوتے ہیں اور یہ والے پیپر واپس نہیں کئے جاتے اب ان پیپرز کے اوپر جو ان کا نام لکھا ہوا ہوتا ہے اس کی وجہ سے بہت مشکل ہو رہی ہے کہ کیا کیا جائے اگر ان کو پھینک دیتے ہیں تو ان ناموں کی بےحرمتی ہوگی اور پیپر اتنی زیادہ تعداد میں ہیں کہ ہر پیپر سے نام الگ کرنا بہت دشواری کا باعث بن رہا ہے تو کیا کیا جائے کہ گناہ نہ ہو.

یہ نام اردو اور انگلش دونوں میں لکھے جاتے ہیں تو براہ مہربانی دونوں ناموں کا حکم بتا دیں۔

پیپرز کے علاوہ بھی بچوں کے ناموں پر مشتمل بے شمار لسٹیں بھی بنتی ہیں جو کہ ایک سال کے بعد بلکل کسی طرح قابل استعمال نہیں ہوتیں اور ان کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی تو ان کا کیا کیا جائے ان کے اوپر بھی ایسے نام لکھے ہوتے ہیں یہ بھی وضاحت کر دیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب

جن کاغذوں پر مقدس نام لکھے ہوں چاہے انگریزی میں ہوں یا اردو میں ان کاغذوں کا احترام لازمی ہے۔

صورت مسئولہ میں بے ادبی سے بچنے کے لیے درج ذیل صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں:

▪️ ان کاغذوں سے مقدس نام والا حصہ کاٹ کر باقی کاغذ پھینکا جا سکتا ہے۔

▪️ ان اوراق کو کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر محفوظ مقام پر دفن کردیا جائے۔

▪️اگر یہ اوراق دھل سکیں تو ان حروف کو دھو کر ان کا پانی ایسی جگہ بہا دیا جائے جہاں نجاست نہ پہنچے۔

▪️ان اوراق کے ساتھ بھاری پتھر باندھ کر کسی دریا یا سمندر میں بھی بہایا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’ولو كتب القرآن على الحيطان و الجدران، بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، و بعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس”

( الباب الخامس في آداب المسجد، و ما كتب فيه شيئ من القرآن، أو كتب فيه اسم الله تعالى، ٥/ ٣٢٣)

2۔فتاویٰ شامی میں ہے:

’’الکتب التی لاینتفع بہا یمحی فیہا اسم اللّٰہ وملائکتہ ورسلہ ویحرق الباقی ولابأس بأن تلقی فی ماء جار کما ہی أوتدفن وہو أحسن کما فی الأنبیاء ۔۔۔۔۔ وکذا جمیع الکتب إذا بلیت وخرجت عن الانتفاع بہا، یعنی أن الدفن لیس فیہ إخلال بالتعظیم لأن أفضل الناس یدفنون۔ وفی الذخیرۃ: المصحف إذا صار خلقا وتعذر القراء ۃ منہ لایحرق بالنار ، إلیہ أشار محمدؒ وبہٖ نأخذ ولایکرہ دفنہٗ، وینبغی أن یلف بخرقۃ طاہرۃ ویلحد لہٗ لأنہٗ لو شق ودفن یحتاج إلی إہالۃ التراب علیہ وفی ذٰلک نوع تحقیر إلا إذا جعل فوقہٗ سقف وإن شاء غسلہٗ بالماء أو وضعہٗ فی موضع ظاہر لاتصل إلیہ ید محدث ولاغبار ولاقذر تعظیماً لکلام اللّٰہ عز وجل‘‘۔ (فتاویٰ شامی:۶/۴۲۲)

3۔ نام میں اگر کسی مقدس ہستی، یا قرآن کا لفظ، یا اللہ کا نام، یا مقدس اشیاء کا نام ہو اور وہ کاغذ وغیرہ پر لکھا جائے تو اس کا احترام کرنا ضروری ہے، اس لیے اگر کسی کاغذ پر کوئی مقدس نام ہو تو اس کو پھینکنے سے پہلے اس کو کاٹ کر نکال لیں یا وہ نام بالکل مٹادیں تو اس کے بعد اس کو ضائع کردینے کی گنجائش ہوگی، اس لیے “محمد علی” نام اگرچہ آپ کا نام ہے، لیکن لفظ ” محمد“ کی نسبت آپ ﷺ کی طرف ہے، نیز “علی” بھی محترم نام ہے؛ اس لیے نام بھی محترم ہے، اس کا احترام ضروری ہے۔

(فتاوی جامعۃ العلوم الاسلامیہ)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۲۶ربیع الاول۱۴۴۴ھ

2 نومبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں