مقتدی کا نماز میں امام کے پیچھے بھول کر کھڑے ہوجانے کا حکم

سوال : مقتدی اگر امام کے ساتھ پہلی رکعت سے شامل ہو مگر بھول کر کھڑا ہو جائے  اور ایک رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کر لے تو کیا اس کی نماز ہو گئ؟

فتویٰ نمبر:309

الجواب باسم ملهم الصواب

اگر کوئ شخص چوتھی رکعت میں بیٹھا اور پھر بھول کر کھڑا ہو گیا اور پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کر لیا اب اسکو یاد آیا کہ یہ اسکی چوتھی نہیں بلکہ پانچویں رکعت ہےتو اسکو چاھیےکہ اسکے ساتھ چھٹی رکعت بھی ملا لےتو اس صورت میں اسکی فرض نماز پوری ھو جائے گی کیونکہ اس کی نماز لفظ سلام سے ختم ہو گئ،اور باقی دو رکعتیں نفل ہو جائے گی، اور سجدہ سہو کرے، اور اگر اس نے پانچویں رکعت پر سلام پھیر دیا تو اس نے برا کیا تو اب چار رکعت فرض ہوگئ اور ایک بیکار ہو گی۔(تسهيل بہشتی زیور :ص331)

وقال في التنوير ان قعد في الرابعة مثلا قدر التشهد ثم قام عاد وسلم وان سجد للخامسة سلموا وضم اليه الركعة السادسة لتصير ركعتان له نفلان وسجد للسهو ،وقال الشارح في الصورتين لنقصان فرضه بتاخير السلام في الاولي وتركه في الثانية.(رد المختار :ص700/ج1)

والله اعلم بالصواب

بنت حبیب

محرم الحرام1438ھ

29اکتوبر2016ء

اپنا تبصرہ بھیجیں