مزنیہ سے حالت حمل میں نکاح کا حکم

فتویٰ نمبر:1083

سوال:ایک عورت نے زنا کااقرار کیا۔مرد نے بھی جرگہ میں اقرار کرلیا ۔اس زنا کاحمل ٨ ماہ کا ھوگیا۔جرگہ زانی وزانیہ کا نکاح کرانے کافیصلہ کرنا چاہتا ہے۔کوئی ممانعت تو نہیں ؟استبراء رحم کب ضروری ہوتاہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اگر زانیہ کو زانی سے حمل ہو تو اس زانی کا مزنیہ سے حالت حمل میں نکاح اور وطی دونوں جائز ہیں۔اگر لڑکا اور لڑکی کے درمیان ایسا کوئی رشتہ نہیں جو جواز نکاح سے مانع ہو تو ممانعت نکاح بھی نہیں۔

استبرا رحم صرف وطی کے لیے اس وقت ضروری ہے جب غیر زانی سے نکاح ہو۔

فی مجموع النوازل اذاتزوج امراۃ قد زنا ہو بھا وظھر بھا حبل فالنکاح جائز عندالکل ولہ ان یطأھا عندالکل۔ (ھندیہ١, ۲۸۰)

قولہ : أو زنا : أي وحل تزوج الموطوء ۃ بالزنا ۔ أي الزانیۃ ، لو رأی امرأۃ تزني فتزوجہا جاز ۔ وللزوج أن یطأہا بغیر استبراء ، وقال محمد : لا أحبہ لہ أن یطأہا من غیر استبراء ۔ وہٰذا صریح في جواز تزوج الزانیۃ ۔ ( البحر الرائق ، کتاب النکاح / فصل في المحرمات ۳ ؍ ۱۰۶ کوئٹہ )

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٢٤ربيع الاول١٤٤٠

عیسوی تاریخ:٣دسمبر٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں