ناخن تراشنےکاحکم

اگرناخن چالیس دن کے اندر اندرتراشتے رہےمگرتھوڑے لمبے رکھیں توکیاگناہ ہوگا؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ہر ہفتے ناخن تراشنا مستحب ہے اور اگر ہر جمعہ کو نہ تراش سکیں ۔تو ایک جمعہ چھوڑ کے کاٹے جائیں۔

ناخن کاٹنے کے لیے حدیث میں تقلیم کا لفظ استعمال ہوا ہے ، جس کے معنی کاٹنے کے ہیں ، محدثین نے لکھا ہے کہ ناخن اتنے کاٹنے چاہییں کہ جس میں انگلی میں تکلیف نہ ہو اورچالیس دن کی مدت زیادہ سے زیادہ ہے ، یعنی اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تحریمی ہے، ورنہ تھوڑے تھوڑے کرکے ہفتہ دس دن میں پورے کاٹ لینے چاہییں،یہ نہیں کہ تھوڑے تھوڑے کاٹ کر مزید چالیس دن بڑھائے جائیں۔

نیز حدیث مبارک میں ناخن تراشنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ فی نفسہ ناخن بڑھانا نامناسب عمل ہے اگرچہ چالیس دنوں کے اندر ہی کیوں نہ ہو۔(١)

اور اگر کافرات اور فاسقات سے مشابہت کی نیت سے بڑھائے جائے تو اس صورت میں ناخن بڑھانا جائز ہی نہیں ہے۔(٢)

================

(١)”٤٤٢٠ – وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” «الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ»”. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ”. ( مشكاة المصابيح، كتاب اللباس، بَابُ التَّرَجُّلِ، الْفَصْلُ الْأَوَّلُ، رقم الحديث: ٤٤٢٠)

والتقلیم تفعیل من الْقَلَم وَہُوَ الْقطع، وَوَقع فِی حَدِیث الْبَاب فِی رِوَایَة: وقص الْأَظْفَار، والأظفار جمع ظفر بِضَم الظَّاء وَالْفَاء وسکونہا، وَحکی عَن أبی زید کسر الظَّاء وَأنْکرہُ ابْن سَیّدہ، وَقد قیل: إِنَّہ قِرَائَة الْحسن وَعَن أبی السماک أَنہ قریء بِکَسْر أَولہ وثانیہ، وَیسْتَحب الِاسْتِقْصَاء فِی إِزَالَتہَا بِحَیْثُ لَا یحصل ضَرَر علی الإصبع(عمدة القاری :۴۵/۲۲، باب تقلیم الاظفار ، ط: دار احیاء التراث العربی )

ع(٢)عنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ) رواه أبو داود (اللباس / 3512) قال الألباني في صحيح أبي داود : حسن صحيح . برقم (3401)

واللہ اعلم باالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں