نماز میں سجدہ تلاوت کا حکم

سوال:السلام عليكم و رحمة الله و بركاته 

نماز کی قرات میں سورۃ علق پڑھی اور اس کی آخری آیت پر سجدہ تلاوت ہے اب سجدے کو ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟کیا میں سیدھی سجدے میں جا کر سجدہ تلاوت کر کے کھڑی ہو جاؤں اور پھر رکوع میں جاؤں؟ یہ طریقہ درست ہے پلیز بتائیے گا.

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته!

جی آپ نے جو طریقہ بتایا وہ درست ہے۔ نیز سجدہ کی آیت پڑھ کر فورا سجدہ تلاوت کی نیت سے رکوع میں چلے جانے سے بھی سجدہ تلاوت ادا ہوجاتا ہے۔ اگر آیت سجدہ پڑھ کر کے فورا رکوع کیا لیکن رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت نہیں کی تو نماز کے سجدوں سے بھی سجدہ تلاوت خود بخود ادا ہو جائے گا۔ لیکن شرط وہی ہے کہ سجدہ تلاوت کے فورا بعد ہی یہ عمل کرلے.

وتوٴدی برکوع صلاة إذا کان الرکوع علی الفور من قراء ة آیة أو آیتین …إن نواہ أي: کون الرکوع لسجود التلاوة علی الراجح، وتوٴدی بسجودھا کذلک علی الفور وإن لم ینو بالإجماع، ولو نواھا في رکوعہ ولم ینوہ الموٴتم لم تجزہ ویسجد إذا سلم الإمام ویعید القعدة ولو ترکھا فسدت صلاتہ کذا في القنیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، ۲: ۵۸۶، ۵۸۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں