نماز ظہر اور عصر میں اختلاف ائمہ

فتوی نمبر:872

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

شافعی اور ہمارا دونوں کا عصر کا وقت الگ کیوں ہے؟اگر عصر جلدی ہوجاتی ہے تو ہم دیر سے کیوں پڑھتے ہیں؟ہم صحیح ہیں یا وہ؟اور اگر وہ غلط ہیں تو جنتری میں ان کا وقت کیوں لکھا ہوتا ہے؟اور اگر وہ اور ہم دونوں ٹھیک ہیں تو کیا ظہر کا وقت چار بجے ختم ہوجاتا ہے؟

والسلام

سائل کا نام:حنا

پتا:کراچی

الجواب حامدۃو مصلية

ظہر کا وقت کب تک باقی رہتا ہے اور عصر کا وقت کب شروع ہوتا ہے؟ اس میں ائمہ مجتہدین کا اختلاف ہے۔ مشیت خداوندی کے تحت مسلمانوں میں فروعی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر مختلف مسالک وجود میں آئے، جیسے:حنفی،مالکی،شافعی اور حنبلی۔ اب ہر مسلمان کسی نہ کسی مسلک کو اپنائے ہوئے ہے جس سے وہ اپنے دین کے معاملات میں راہ نمائی حاصل کرتا ہے۔ قرآن و سنت کی پیروی ہی اصل مقصود ومطلوب ہے۔ یہ مسالک قرآن وسنت تک پہنچانے کے راستے ہیں، جیسے ایک دریا تک چار راستے نکلتے ہوں اور ہمیں دریا پہنچنا ہو تو کسی بھی راستے پر چلیں منزل یعنی دریا تک ہی پہنچیں گے۔ اس لیے چاروں مسالک میں سے کسی کی پیروی قرآن و سنت سے ہٹ کر نہیں ہے،بلکہ یہ مسالک بھی قرآن و سنت اور اصول شریعت کی روشنی میں بیان کردہ مسائل و احکام ہی کا نام ہیں۔اہل حق کا اختلاف ایسا ہے جیسے ایک درخت کی شاخوں کا اختلاف۔ یہ اختلاف ٹھوس دلائل پر مبنی ہے اور امت کے حق میں رحمت ہے، غلط کوئی نہیں۔ البتہ ہر مسلمان کے ذمے صرف اسی امام کی پیروی ہے جس کی اس کے ملک میں تقلید کی جاتی ہے ، تاکہ اس ملک کے تمام باشندے ایک مسلک کے نظر آئیں اور باہمی انتشار سے بچے رہیں۔ باقی تمام ائمہ کو درست ماننا بھی ضروری ہے ،مگر ان کو درست ماننے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ان کے اور اپنے امام کے اختلافی مسائل میں اپنے امام کے مسئلے کو چھوڑ کر دوسرے امام کی پیروی شروع کردے۔ کسی شرعی حجت کے بغیر محض نفسانی خواہش کی وجہ سے اپنا مسلک چھوڑ کر کسی اور کا مسلک اختیار کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ دین کے بجائے نفس کی پیروی کی بنا پر ہوتا ہے۔ 

”وان الرجوع عن التقلید بعد العمل باطل اتفاقا وھو المختار فی المذھب.“(مقدمة رد المحتار،مطلب فی حکم التقلید والرجوع عنہ،١|٧٥)

دیکھیے رائے کا اختلاف تو ہر جگہ پایا جاتا ہے،مثلا:ایک ہی مرض کی تشخیص اور علاج کے لیے ڈاکٹر مختلف طریقے اور ادویات استعمال کرتے ہیں لیکن ان کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے۔اسی طرح یہ اختلاف مسالک ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں جیسا کہ نماز کے اوقات کا اختلاف ہے،رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چونکہ گھڑیاں نہ تھیں اس لیے اوقات کا تعین جنتری یا گھڑیوں کے حساب سے نہیں تھا بلکہ اوقات کی مختلف علامتیں مقرر تھیں۔ان علامتوں کا بیان مختلف احادیث میں آیا ہے اور امام ابو حنیفہؒ نے ان تمام احادیث کو سامنے رکھ کر یہ نتیجہ نکالا کہ عصر کاوقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب ہر چیز کا سایہ اس سے دگنا ہوجائے،تو جب احناف کا یہ مسلک ہے تو حنفی کے لیے اس وقت تک ظہر پڑھنا درست ہے اور عصرپڑھنا درست نہیں۔اور شوافع اس نتیجے پر پہنچے کہ عصر کا وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہوجائے،لہذا حنفی مسلک والے کو چاہیے کہ عصر کے لیے مثل ثانی کا انتظار کرلے اور مثل ثانی داخل ہوتے ہی نماز ادا کرلے،نماز کے لیے اس قلیل وقت کے انتظار میں اتنا ہی ثواب ہے جتنا اللہ کی راہ میں ملکی سرحد پر پہرہ دینے میں۔

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:”الا ادلکم علی ما یمحو اللہ بہ الخطایا ویرفع بہ الدرجات؟قالوا:بلی یا رسول اللہ!قال:اسباغ الوضوء علی المکارہ،و کثرة الخطا الی المساجد،وانتظار الصلاة بعد الصلاة،فذلکم الرباط.“(صحیح مسلم،کتاب الطھارة،باب فضل اسباغ الوضوء علی المکارہ،١|٢٦٦،رقم الحدیث:٥٨٨)

ترجمہ:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:”کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاٶں جو جس کی وجہ سے اللہ تمہارے گناہوں کو دور کردے اور جس کے سبب تمہارے درجات کو بلند کردے؟صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا:جی ہاں! اے اللہ کے رسول۔ آپ علیہ السلام نےفرمایا:مشقت کے وقت میں وضو کو پورا کرنا،مسجد کی طرف کثرت سے قدموں کا رکھنا اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا،پس یہ رباط(اسلامی مملکت کی سرحد پر دشمنان اسلام کے مقابلہ پر پہرہ دینے کی خاطر بیٹھنا) ہے۔

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم :بنت شاھد عفی عنھا

قمری تاریخ:٢٢ذی الحجہ،١٤٣٩ھ

عیسوی تاریخ:٣ستمبر،٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں