نمازی کا حالت نماز میں بچے کو روکنا

فتویٰ نمبر:3068

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اگر نماز کے دوران میں بڑا بچہ (جوکہ تقریبا 4 سے 5 سال کا ہے) چھوٹے بچے کو اٹھالے یا تنگ کرے جس سے چھوٹے بچے کو ایذا پہنچنے کا ڈر ہو اور بچے قریب ہوں کہ ہم ہاتھ بڑھاکر روک سکتے ہیں، اس عمل سے نماز فاسد ہوگی یا مکروہ؟

نیز مکروہ نماز کے لئے کیا حکم ہے؟ 

والسلام

الجواب حامدا ومصليا

1۔ اگر بچے کو نماز میں صرف اشارے یا ایک ہاتھ سے روکنا ممکن ہو تو روک لیا جائے اس سے نماز فاسد نہ ہوگی کیونکہ یہ عمل قلیل ہے۔(بشرطیکہ یہ عمل ایک رکن یعنی بیالیس حروف کے برابر وقت میں تین سے زیادہ بار نہ دہرایا جائے) اگر بچے کو نماز کے دوران دونوں ہاتھوں سے ہٹایا تو یہ عمل کثیر ہے اور عمل  کثیر سے احتراز کرنا لازم ہےکیونکہ اس سے نماز فاسد ہو جاتی ہے اور عمل کثیر یہ ہے کہ دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص  نماز میں نہیں ہے۔

ویفسدها العمل الکثیر لا القلیل، والفاصل بینہما أن الکثیر هو الذي لا یشك الناظر لفاعله أنه لیس في الصلاة، وإن اشتبه فهو قلیل علی الأصح (مراقي الفلاح) وقال الطحطاوي: کذا في التبیین وهو قول العامة وهو المختار وهو الصواب کما في المضمرات (طحطاوي علی مراقي الفلاح، ص: ۱۷۷)

2۔ مکروہ نماز اس وقت واجب الاعادہ ہوتی ہے جب کراہت نماز کے ارکان یا واجبات میں خلل کی وجہ سے پیدا ہو، اگر نماز کا کوئی رکن نہ چھوٹے بلکہ کوئی سنت چھوٹ گئی یا نماز کے ارکان وواجبات سے ہٹ کر کوئی خارجی کراہت پیدا ہو تو نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی۔ 

في الدر: مع الشامية (٤٧٥:١) “کل صلاة أديت مع كراهة تحريم يجب إعادتها”. 

ما في ’’حلبي کبیر‘‘: “إعلم أن الفعل إن تضمن ترك واجب فھو مکروہ کراھة تحریم وإن تضمن ترك سنة فهو مکروہ کراهة تنزیهة”.

(ص:۳۴۵، فصل کراهیة الصلوۃ) 

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 22/5/1440

عیسوی تاریخ: 28/1/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں